میڈیا جنریشن زی کی غلط تصویر پیش کرتا ہے، جسے ڈیٹا پر مبنی بصیرت کے ساتھ سمجھنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں جنریشن زی کی منفرد خصوصیات اور رویے میڈیا اور اشتہارات میں پیش کیے جانے والے مناظر سے یکسر مختلف ہیں۔ اس متحرک نسل کو مؤثر طور پر سمجھنے کے لیےاور ان کی حقیقی صلاحیتوں اور ترقی پسند سوچ کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے ڈیٹا پر مبنی معلوماتی حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔
جنریشن زی، جو جدت اور سماجی تبدیلی کا محرک ہے، پاکستان کے مستقبل کو تشکیل دے رہی ہے اور عالمی رجحانات پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ اس لیے کاروبار، تعلیمی ادارے، میڈیا، اور پالیسی سازاداروں کو جنریشن زی کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے میڈیا پر چلنے والے دقیانوسی تصورات اور بیانیے کے بجائے تحقیق پر مبنی بصیرتوں پر انحصار کرنا چاہیے، تاکہ اس جنریشن کی خواہشات، چیلنجز، اور ترجیحات کو درست طریقے سے سمجھا جا سکے۔
یہ بات پلس کنسلٹنٹ کے سی ای او کاشف حفیظ صدیقی نے 10 جنوری 2025 کو آئی پی ایس میں منعقدہ سیشن ‘جنریشن زی کی سوچ کی بصیرت’ کے دوران بیان کی۔ اس سیشن کی صدارت چِئیرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے کی جبکہ اس میں آئی پی ایس کی ٹیم نے شرکت کی۔
صدیقی نے ایک بصیرت انگیز پریزنٹیشن دی جس میں پانچ سالہ طویل مدتی مطالعے سے اہم نتائج کا خاکہ پیش کیا گیا جو پاکستان میں جنریشن زی کی ترقی پسند خصوصیات، ترجیحات، اور چیلنجز کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ مطالعہ 2003 سے 2023 تک کیا گیا تھا، جس میں 2,223 جواب دہندگان (جو میٹرک سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں) کا ایسا ڈیٹا شامل ہے جو سات شہروں کی نمائندگی کرتا ہے، جو کہ پاکستان کی آبادی کا 55% ہیں، اور جس میں 57% مرد اور 62% خواتین شامل ہیں۔
انہوں نے 2023 کے ڈیٹا کے مطابق کچھ تازہ ترین نتائج کو اجاگر کیا، جن میں جنریشن زی کی چیدہ خصوصیات جیسے کہ ان کی امنگیں، سیاسی شمولیت، اور ڈیجیٹل رابطے شامل ہیں، ساتھ ہی ان کے سامنے آنے والے چیلنجز جیسے کہ بیرونِ ملک جانے کی خواہش، سماجی تنہائی، اور سیاسی تاثرات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنریشن زی تیزی سے بدلتے ہوئے سماجی، ثقافتی، اور اقتصادی منظرنامے میں کیسے چل رہی ہے، اور ساتھ ہی ان کی ترقی پذیر ذہنیت کو سمجھنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
جواب دیں