آئیسکو اور لیسکومیں نصب نیٹ میٹرنگ بیسڈ سولر سسٹمز کا جائزہ – رپورٹ کی تقریب رونمائی
شمسی توانائی کی تنصیبات پر مطالعہ کے آغاز میں قابل تجدید توانائی کے حصول کیے لیے ہم آہنگی پر زور
شمسی توانائی کی تنصیبات پر مطالعہ کے آغاز میں قابل تجدید توانائی کے حصول کیے لیے ہم آہنگی پر زور
قابل تجدید توانائی کے ماہرین اور پالیسی پریکٹیشنرز نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں قابل تجدید توانائی کے حصول میں اپناحصہ بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ہم آہنگ کریں۔ ان اسٹیک ہولڈرز میں پالیسی حلقے، ریگولیٹری اتھارٹیز، پبلک سیکٹر کی تنظیمیں، تحقیقی تنظیمیں، تعلیمی ادارے اور کاروباری برادری شامل ہیں –
وہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کےتحقیق کاروں کی ٹیم کی طرف سے ایک تحقیقی مطالعہ کیتقریب رونمائی کے موقع پر اظہار خیال کررہے تھے جس میں انہیں آلٹرنیٹو انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ (اے ای ڈی بی) اور گز پاکستان (جی آئی زی پاکستان) کی مدد حاصل تھی۔ اس تحقیقی مطالعہ کا عنوان ہے ‘اسسمنٹ آف نیٹ میٹرنگ بیسڈ سولر سسٹم انسٹالڈ ایٹ آئی ای ایس سی او اینڈ لیسکو‘۔
رپورٹ کی تقریب رونمائی 1 مارچ 2022 کو منعقد ہوئی جس کی صدارت سابق وفاقی سیکرٹری،وزارت پانی و بجلی اور آئی پی ایس کی توانائی، پانی اور موسمیاتی تبدیلی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین مرزا حامد حسن نے کی۔
شرکاء سے خطاب کرنے والوں میں شاہ جہاں مرزا، سی ای او، اے ای ڈی بی اور ایم ڈی، پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی)، وزارت توانائی (پاور ڈویژن)؛ خالد رحمٰن، چیئرمین آئی پی ایس؛ علی زین بناٹ والا، آر ای ای ای ٹیم لیڈر، جی آئی زی؛ فیض محمد بھٹہ، سولر پی وی ماہر؛ ڈاکٹر حسن عبداللہ خالد ،ریسرچ پراجیکٹ کے ٹیکنییکل لیڈر اور سولر پی وی کے ماہر؛ اور اسد محمود ، ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) ،نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (این ای سی اے) شامل تھے۔
اس موقع پر آئی پی ایس کے توانائی، پانی اور موسمیاتی تبدیلی پروگرام کے تحقیق کاروں حمزہ نعیم اور لبنیٰ ریاض نے مطالعہ کے نتائج کے بارے میں ایک پریزنٹیشن پیش کی۔
جواب دیں