افغان صدارتی انتخابات ۲۰۱۹
افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے تجزیئے کی غرض سے انسٹٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد میں ۲۵ ستمبر ۲۰۱۹ کو ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس نشست کے مرکزی مقرر آ ئی پی ایس ایسوسی ایٹ سابق سفیر سیّد ابرار حسین تھے جنہوں نے کابل میں ۲۰۱۴ کے بعد سے تین سال تک بطور پاکستانی سفیر اپنی خدمات سر انجام دیں۔
افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے تجزیئے کی غرض سے انسٹٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد میں ۲۵ ستمبر ۲۰۱۹ کو ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس نشست کے مرکزی مقرر آ ئی پی ایس ایسوسی ایٹ سابق سفیر سیّد ابرار حسین تھے جنہوں نے کابل میں ۲۰۱۴ کے بعد سے تین سال تک بطور پاکستانی سفیر اپنی خدمات سر انجام دیں۔
مقرر نے نشست کے شرکاء کو بتایا کے افغانستان کی آبادی بنیادی طور پر چار طرح کے نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جن میں پختون، تاجِک، ہزارہ اور اُزبِک شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پاِئی جانے والے مختلف قسم کی طبقاتی تقسیم میں نسل پرستی افغاستان کے انتخابات میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ انتخابات میں حصّہ لینے والے امیدوار اپنے ساتھیوں کے چناوٰ میں اس عنصر کو متوازن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بعد ازاں مقرر نے افغانستان کے بارے میں اپنے تجربے اور معلومات کی روشنی میں ۲۰۱۹ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کا ایک متفصّل جائِزہ پیش کیا جس میں انتخابات میں حصّہ لینے والے امیدواروں کی تفصیل کے ساتھ ساتھ ملکی سیاست میں موجود طاقت کےممبوں، دباوبڑھانے کی طریقوں، سیاسی حکمتِ عملی، اور انتخابی رجحانات کے علاوہ صدارتی انتخابات میں کردار ادا کرنے والے دیگر مختلف اندرونی اور بیرونی عوامل پر بھی روشنی ڈالی۔
جواب دیں