اکیسویں صدی کا بھارت اور مسلمان: سیاست اور سماج کے آئینے میں
زبان: اردو صفحات: 230 جلد: غیر مجلّد سال: 2024 / پہلا ایڈیشن آئی ایس بی این: 7-841-448-969-978 قیمت: 1000 روپے [پاکستانی]، 25 امریکی ڈالر [ایکسپورٹ] پبلشر: آئی پی ایس پریس |
کتاب کے بارے میں
جنوبی ایشیا اپنی متنوع تہذیبوں اور سماجی تنوع کے لیے جانا جاتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں، خاص طور پر ہندو مسلم تناظر میں، ہندوستان میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی نے ان خصوصیات کو ماند کر دیا ہے۔ "اکیسویں صدی کا بھارت اور مسلمان: سیاست اور سماج کے آئینے میں” ایک ایسی کتاب ہے جو پچھلے پندرہ برسوں کے دوران ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف جاری بربریت اور ان کے ساتھ پیش آنے والے حالات و واقعات کا گہرائی سے تجزیہ کرتی ہے۔
افتخار گیلانی کی یہ تصنیف چھ حصوں میں تقسیم کی گئی ہے، جو مختلف پہلوؤں کو جامع بحث کا حصہ بناتے ہیں۔ یہ کتاب ہندو مسلم تعلقات کے بنیادی تضادات، مسلمانوں کی شناخت کی کشمکش، تہذیبی علامتوں پر حملوں، شہریت کے قوانین میں تبدیلیوں اور بی جے پی کی موجودہ حکمت عملی کے اثرات کو تفصیل سے بیان کرتی ہے۔
یہ کتاب نہ صرف بھارت کے مسلمانوں کے ماضی کے تلخ تجربات کو سمجھنے کی کوشش ہے بلکہ ان کے مستقبل کے لیے رہنمائی بھی فراہم کرتی ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ، ثقافت، اور سماجی حالات کا مطالعہ کرتے ہوئے، یہ کتاب واضح کرتی ہے کہ آج کے بھارت میں مسلمانوں کو کن مسائل کا سامنا ہے اور کیسے وہ اپنی سیاسی حکمت عملی کو ترتیب دے کر اپنے تہذیبی و ثقافتی تشخص کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔
یہ تصنیف سیاسیات، سماجی علوم، پالیسی سازی، اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کے لیے ایک قیمتی دستاویز ثابت ہوگی ۔ یہ کتاب تحقیق اور بحث کو مزید وسعت دینے میں معاون ہوگی اور ان شعبوں میں نئے نظریات اور پالیسیوں کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوگی۔
مصنف کے بارے میں
افتخار گیلانی ایک معروف صحافی ہیں جنہیں برصغیر اور مشرق وسطیٰ سے سیاست اور خارجہ پالیسی جیسے موضوعات کی رپورٹنگ کرنے کا تقریباً تین دہائیوں کا تجربہ ہے۔
گیلانی ہندوستان کے بہت سے صحافتی اداروں میں ادارتی ذمہ داریوں کے علاوہ ترکی کی نیوز ایجنسی، اناڈولو ایجنسی کے بین الاقوامی رپورٹنگ ڈویژن اور جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کے لیے بھی کام کر چکے ہیں ۔ اس دوران انہوں نے ایشیا پیسیفک، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے شعبوںمیں کوریج کی نگرانی کی۔ وہ ہندوستان کے مشہور اخبار ڈی این اے میں اسٹریٹیجک امور کے ایڈیٹر اور قومی بیورو کے چیف بھی رہے۔
اس کے علاوہ ا گیلانی نے تہلکہ ڈاٹ کام اور اس کے بزنس ڈیلی، فنانشل ورلڈ ، کشمیر ٹائمز ، پاکستانی جر ائد ڈیلی ٹائم اور اس سے پہلے دی نیشن کے لیے بھی خدمات سر انجام دی ہیں۔ ان کے کالم پاکستان اور ہندوستان کے کئی اخبارات اور جرائد میں چھپتے ہیں اور بڑے پیمانے پر سراہے جاتے ہیں ۔
گیلانی نے ‘مائی ڈیز ان پریزن’ نامی کتاب2005 میں لکھی جس کے اردو ترجمے ‘تہاڑ کے شب و روز’ کو 2008 میں ہندوستان میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ملا۔ انہوں نے کئی میڈیا ایوارڈز حاصل کیے ہیں، جن میں 2010 میں جموں و کشمیر حکومت کا آؤٹ سٹینڈنگ جرنلسٹ ایوارڈ اور انسٹی ٹیوٹ آف اوبجیکٹیو اسٹڈیز کا شاہ ولی اللہ ایوارڈ شامل ہیں۔
صحافت کے علاوہ انہوں نے مشہور علاقائی اور عالمی اداروں میں تدریسی خدمات بھی انجام دی ہیں۔اس کے علاوہ وہ حکومت کی پریس ایڈوائزری کمیٹی کے ساتھ ساتھ مختلف پریس ایسوسی ایشنز میں بھی کام کر چکے ہیں۔ گیلانی مختلف تھنک ٹیکس اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹس میں بھی نمایاں خدمات سرانجام دے چکے ہیں ۔
جواب دیں