بجلی کی کھپت میں کمی اور سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لیے توانائی شعبے میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، مقررین

بجلی کی کھپت میں کمی اور سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لیے توانائی شعبے میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، مقررین

بجلی کے کی کھپت میں کمی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے نجکاری ایک موزوں حل ہو سکتی ہے، تاہم نجکاری کے عمل کو مرحلہ وار انداز میں اپنانا چاہیے۔ ڈسکوز میں سروسز کا ناقص معیار صارفین کو کیپٹیو پاور اور شمسی توانائی جیسے متبادل ذرائع کی طرف مائل کررہا ہے، لاگت کی وصولی اور گردشی قرض میں اضافہ کے حل کے لیے گورننس، سروسز کے معیار میں بہتری اور طلب میں اضافے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ صارفین کا اعتماد بحال کیا جا سکے اور گرڈ کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے "بجلی کی کھپت میں کمی اور مناسب قیمت کا حل: ڈسکوز کی اصلاحات کا طلب پر مبنی طریقہ کار” کے عنوان پر۲ جون ۲۰۲۵ کو  منعقدہ ایک گول میز مکالمے میں کیا، جو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز) آئی پی ایس (اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس نشست میں لیسکو اور میپکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین عامر ضیا، چیف انجنیئر آئیسکو محمد عاصم اعجاز، سی پی ہی اے کےجنرل مینیجر فنانس  زبیر چوہدری، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی سینئر انرجی اکانومسٹ عافیہ ملک، اور چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے خطاب کیا۔ نشست کی صدارت سابق وفاقی سیکرٹری، پانی و بجلی مرزا حامد حسن نے کی۔

عامر ضیا نے کہا کہ بجلی کی کھپت میں کمی ایک مستقل مسئلہ ہے، جسے قابل اعتماد بجلی کی فراہمی، سروسز کے معیار اور دستیابی کو بہتر بنا کر کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے سروسز کے ناقص معیار کو بجلی کے کم استعمال کی ایک اہم وجہ قرار دیا، جو صارفین کو کیپٹیو پاور اور شمسی توانائی جیسے متبادل ذرائع کی طرف مائل کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیوں آئیسکو، فیسکو، اور گیپکو کی نجکاری کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ عمل اچھی طرح سے جامع، منظم، اور ٹریک پر ہے، اور اس پر بیوروکریٹک یا سیاسی اثرات نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بورڈز اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں اور نتائج دینے اور عملی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مؤثر طریقے سے کام کر رہے ہیں۔

زبیر چوہدری نے ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے عامر ضیا کے خیالات کی تائید کی لیکن کہا کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکردگی کی بنیاد ملکیت کی بجائے کام کرنے کے ماحول پر زیادہ منحصر ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کی نجکاری انتظامی اور عملی کنٹرول کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ لاگت کی وصولی اور بجلی کی کھپت میں کمی پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وصولی صارفین کے ایک چھوٹے طبقے سے کی جاتی ہے حالانکہ نظام مکمل طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے استعمال میں اضافے نے بجلی کے استعمال میں کمی کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

عاصم اعجاز اور عافیہ ملک نے ڈسکوز کی نجکاری پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ عاصم اعجاز نے کہا کہ نجکاری اکثر خدمت کے معیار کی بجائے منافع کو ترجیح دیتی ہے، جو آئیسکو کے معاملے میں نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ محدود وسائل کے باوجود آئیسکو سروسز کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے آئیسکو کی جانب سے کیے گئے کئی طلب پر مبنی انتظامی اقدامات کی بھی نشاندہی کی، جن میں خودکار بلنگ اور اعداد و شمار کی بنیاد پر مستقبل کی کھپت اور متوقع بلوں کا تخمینہ شامل ہے۔

عافیہ ملک نے کہا کہ نجکاری کوئی نیا تصور نہیں ہے، لیکن اس کی کامیابی کے لیے ضروری شرائط پوری نہیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ توانائی شعبے کی پالیسیاں اکثر متضاد ہوتی ہیں اور ڈسکوز کی نجکاری کے مقصد کو کمزور کرتی ہیں۔ اگرچہ نجکاری فائدہ مند ہو سکتی ہے، لیکن اسے اس کی اصل شکل میں اپنایا جانا چاہیے، جو موجودہ تناظر میں ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ مکمل نجکاری کی بجائے، انہوں نے مشورہ دیا کہ کچھ خاص اثاثوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے سے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

حامد حسن نے زور دے کر کہا کہ بجلی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے سرکلر ڈیٹ کی ذمہ دار صرف ڈسکوز نہیں ہیں۔ پیداوری اور ترسیل کے مراحل میں نااہلیاں آخر کار ڈسکوز پر منتقل ہو جاتی ہیں، جنہیں پوری ویلیو چین کی لاگت وصول کرنے کا کام سونپا جاتا ہے۔ جب وہ ایسا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، تو بجلی کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، جس سے بجلی مزید مہنگی ہو جاتی ہے اور کھپت میں کمی کا مسئلہ مزید گمبھیر ہو جاتا ہے۔

خالد رحمٰن نے بحث کا اختتام کرتے ہوئے بجلی کی پیداوار میں زیادہ سرمایہ کاری کے مسئلے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے لیے منصوبہ کے تحت اضافی پیداوار کی طرف اشارہ کیا، جو زیادہ تر حقیقت کا روپ نہ دھار سکی، جس کی وجہ سے بجلی کے شعبے میں موجودہ بحران، خاص طور پر آئی پی پیز کی کیپیسٹی پے منٹس اور سرکلر ڈیٹ میں اضافے کا مسئلہ پیدا ہوا ۔ اس حوالے سے، انہوں نے مقامی سطح پر مرتب کی گئی طویل المدتی حکمت عملیوں کو تشکیل دیتے وقت عالمی تجربات سے سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

Share this post