بحری امور پر تحقیقی موضوعات کے لئے تخلیقی سوچ کا اجتماعی عمل
’’آئی پی ایس لیڈ ‘‘ (learning, Excellence and Development Program) کے زیر اہتمام نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم آفیئرز(NIMA) کے تعاون سےایک ورکشاپ کا اہتمام کیا جس کا موضوع تھا’’ بحری آمور پر تحقیقی موضوعات کے لئے تخلیقی سوچ کا اجتماعی عمل‘‘(Brainstorming) ; 3جنوری 2019ء کو ہونے والی یہ ورکشاپ آئی پی ایس لیڈ کے پروگرام ’’ پاکستان میں پالیسی تحقیق میں پیش قدمی ‘‘ کا ایک حصہ تھی۔
ورکشاپ کے سہولت کا رلندن کے ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو ڈاکٹر نجم عباس تھے۔ جنہوں نے اپنی تفصیلی پریزنٹیشن میں پاکستان کو بحری شعبہ میں درپیش متفرق مسائل اور رکاوٹوں کو واضح کرتے ہوئے ان سے نمنٹنے اور اس اہم شعبے میں بہتری لانے کے لئے بصیرت افروز تجاویز بھی پیش کیں۔مزید براں ڈاکٹر نجم نے سمندری سیاحت، قابل تجدید توانائی ، آبی حیات یا حیوانات کی پرورش، بائیو ٹیکنالوجی، کان کنی جیسے قابل عمل شعبوں کی نشاندہی کی جن پر اگر توجہ مربوط کی جائے تو ان میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ملک کی لڑکھڑاتی معیشت کو کھڑا کر سکیں۔
ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمٰن نے اپنے کلیدی خطاب میں اس بات پر افسوس کا ظہار کیا کہ انتہائی اہمیت کے حامل بحری امور کے شعبے سے ابھی تک بھرپور استفادہ نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھرتے ہوئے محققین اور دانشور مغرب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بین الاقوامی موضوعات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں پالیسی ریسرچ میں مقامی موضوعات پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ تحقیق کے نتائج سے ملک کوبھی فائدہ ہو۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے NIMA کے ڈائریکٹر جنرل وائس ایڈمرل(ریٹائرڈ) سید خاور علی نے کہا کہ پاکستان کے بحری امور کے شعبے میں مؤثر پالیسی سازی کیلئے معیاری تحقیقی کام اور قابل اعتماد اعداد شمار کی موجودگی انتہائی ضروری ہے جس کے لئے محققین کو کوششیں کرنا ہونگی۔
ڈائریکٹر NIMA کموڈور (ریٹائرڈ) بابر بلال نے بحری امور کے شعبے کو مطالعہ کا ایک کھلامیدان قرار دیتے ہوئے اس میں مزید تحقیق اور تلاش علم کی ضرورت پر زوردیا اوراس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں گنتی کے چند سکالر نے اس شعبے میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ مستقبل میں اس میدان میں وسیع مواقع اور امکانات موجود ہیں ۔انہوں نے ابھرتے ہوئے تحقیق کاروں اور طلباء پر زور دیا کہ وہ اس مضمون کو تحقیق کا موضوع بنائیں ۔
ورکشاپ میں اسلام آباد اور راولپنڈی کی مختلف یونیورسٹیوں سے تقریباً 20 ابھرتے ہوئے تحقیق کاروں اور دانشوروں نے شرکت کی۔
جواب دیں