تعلیم کی ترجیح قومی ترقی کے لیے اہم قرار ۔
موجودہ اور مستقبل میں آنے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے واحد حل کے طور پر قومی منصوبہ بندی میں تعلیم اور تحقیق کو ترجیح دینے کی اشد ضرورت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار آئی پی ایس کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ اکیڈمک آؤٹ ریچ پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام اور سینئر ماہر تعلیم ارشد سعید خان نے ۸جون ۲۰۲۳کو آئی پی ایس ٹیم اور ایجوکیشنل پلاننگ، پالیسی اسٹڈیز اینڈ لیڈرشپ (ای پ ی پی ایس ایل)، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد ، سے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر افشاں ہما، کی سربراہی میں آئےپی ایچ ڈی-ای پی ایم (ایجوکیشن پلاننگ اینڈ مینجمنٹ) اسکالرز کے ایک وفد کے درمیان ملاقات کے دوران کیا ۔
اس موقع پر جاپان میں میجی دور کے عوامی تعلیمی نظام اور تعلیمی پالیسی کی مثال دیتے ہوئے سعید خان نے کہا کہ پاکستان میں شرح خواندگی میں اضافہ صرف تعلیمی نظام کی جدید کاری سے ہی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم کو اعلیٰ ترجیح دینے کی اشد ضرورت ہے۔
سیاست دانوں کی صرف قلیل مدتی سرمایہ کاری کو ترجیح دینے پراور طویل مدتی تعلیم سرمایہ کاری کو نظر انداز کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی اور سیاسی دباؤ جیسے مسائل کے باوجودحکومتی اداروں کو عطیہ دہندگان سے پراجیکٹ لینے اور تعلیم میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لینی چاہیے ۔ اس سے طویل مدتی ترقیاتی فوائد حاصل ہوں گے۔
سعید خان کے مطابق تعلیمی پالیسیوں کے پیچھے قانونی تعاون کا فقدان تعلیمی منصوبہ بندی کو خراب کرنے والا ایک اور عنصر ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ نتائج کو یقینی بنانے اور پاکستان کے تعلیمی نظام میں تبدیلی لانے کے لیے قانونی اور مالی تعاون ضروری ہے۔
اس میں اضافہ کرتے ہوئےپروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام نے زور دیا کہ اسکالرز ان مسائل پر حقیقی تحقیق کرکے اور ایک قابل عمل اور قابل اطلاق حل تلاش کرکے فرق پیدا کرسکتے ہیں جو پالیسی سازوں کے سامنے پیش کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق کے حوالے سے اسکالرز کا رویہ مایوس کن رہاہے کیونکہ اس نے اکیڈمیا اور پالیسی حلقوں کے درمیان خلیج کو بڑھا دیا ہے۔ بات چیت کے بعد پی ایچ ڈی سکالرز کے ساتھ گفتگو اور تبادلہ خیال ہوا۔
جواب دیں