جغرافیائی سیاست سے ہٹ کر BRIاور CPEC کا تجزیہ

Analyzing-BRI-and-CPEC-Beyond-Geopolitics

جغرافیائی سیاست سے ہٹ کر BRIاور CPEC کا تجزیہ

 analyzing-BRI

چین میں ثقافتوں اور مذاہب کی حساسیت کو سمجھنا ہی چینی قیادت کیلئے حقیقی آزمائش ہے۔

چین میں مختلف ثقافتوں اور مذاہب کا احترام چینی  قیادت کے لئے ایک حقیقی امتحان ہے کیونکہ اس سلسلہ میں حساس رویے کو اپنانے میں ناکامی ملک کے لئے سیاسی و سماجی عروج کے لئے خطرے کا باعث ہو سکتا ہے ۔

یہ ایک گول میز اجلاس میں ہونے والی بحث کا لب لباب تھا جو 7فروری 2019ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام  آبادمیں ہوا اور جس کا عنوان تھا  ’’جغرافیائی سیاست سے ہٹ کر BRIاورCPECکا تجزیہ ‘‘

اس اجلاس  میں خطاب کرنے والے آسٹریلوی چینی دانشور ڈاکٹر باؤ گنگ حے ، ڈمیکن یونیورسٹی آسٹریلیا میں پروفیسر اور شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے صدر ہیں ۔ اجلاس میں صدارت کے فرائض سینئر آئی پی ایس ایسوسی ایٹ اور بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد میں  شعبہ سماجی علوم کے سر براہ ڈاکٹر اظہر احمد نے ادا کئے۔ دیگر شرکائے گفتگو افراد میں آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ ایمبیسیڈر(ریٹائرڈ) تجمل الطاف اور آئی پی ایس کے سینئر ایسوسی ایٹ بریگیڈئر (ریٹائرڈ) سید نذیر، سابق سیکرٹری وزارت پانی و بجلی اور آئی پی ایس کی توانائی ، پانی اور ماحولیاتی تبدیلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین مرزا حامد حسن، رفاء انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد آفتاب اور Obortunity  کے معین باٹلے شامل تھے ۔

ڈاکٹر حے کا خیال تھا کہ چین کی اقتصادی ترقی غیر معمولی ہونے کے باوجود اسے اپنی پالیسی کی توسیع اور ترقی کے راستے میں سماجی اور ثقافتی رکاوٹوں سے نمٹنے کے لئے ابھی بھی کام کرنا ہوگا۔ جہاں BRIاور CPEC کا وجود مختلف ممالک کو قریب لانے کا ذریعہ ہے وہاں اپنے گھر میں اقلیتی ثقافتوں اور مذاہب سے اچھا برتاؤ ملک کی عالمگیر سیاسی و سماجی توسیع میں درست سمت کا تعین کرے گا ۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ یغور کے مسلمانوں کا مسئلہ جسے چینی حکومت ملکی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیتی ہے اسی طرح کی ایک رکاوٹ ہے جس کا چین کو سامنا ہے ۔

سیمینار کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا کہ چینی قیادت کو سنکیانگ کے مسئلے کا منطقی اور پر امن حل تلاش کرنا چاہیئے کیونکہ پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو وہاں کی صورت حال پر شدید تحفظات ہیں۔

پاکستان اور چین کے روابط پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر  حے نے کہا کہ پاکستان اور چین کی تہذیبوں میں بہت بڑا فرق ہے لیکن چین کی طرف سے میزبان ملک کی روایات اور ثقافت کو احترام دے کر ان اختلافات کے ساتھ آسانی سے نمٹا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں باہمی اتفاق رائے اور فرد سے فرد کے رابطے کو بڑھانا لازمی امر ہے  اور اسے تجارت بڑھانے ،سیاحت اور تعلیمی تبادلے کو فروغ دینے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

مقرر اور شرکاء کے درمیان چین اور امریکہ کے درمیان ’’ڈیجیٹل تہذیب ‘‘سے متعلق بڑھتے ہوئے تنازعہ پر دلچسپ بحث بھی ہوئی جس میں ان کے مطابق  چین انٹر نیٹ پر ڈیجیٹل تہذیب کے حوالے سے  مکمل کنٹرول کی خواہش رکھتا ہے جبکہ انٹر نیٹ پر کنٹرول  میں امریکی رویہ زیادہ آزاد روی کا رہا ہے ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے