جنگلات اور رینیوایبل اینرجی کے ذریعے ماحولیاتی انڈیکس کو بہتر بنانے پر منعقدہ آن لائن اجلاس میں آئی پی ایس کی آراء
آئی پی ایس نے آئی این ای ٹی ٹی (انٹرنیشنل نیٹ ورک آف انرجی ٹرانزیشن تھنک ٹینک) کی آن لائن میٹنگ میں شرکت کی ۔ وہ پاکستان کی نمائندگی کرنے والا واحد تھنک ٹینک تھاجبکہ دوسری طرف دنیا بھر سے انرجی ٹرانزیشن تھنک ٹینکس بھی اس پروگرام میں شریک تھے۔
آئی پی ایس نے آئی این ای ٹی ٹی (انٹرنیشنل نیٹ ورک آف انرجی ٹرانزیشن تھنک ٹینک) کی آن لائن میٹنگ میں شرکت کی ۔ وہ پاکستان کی نمائندگی کرنے والا واحد تھنک ٹینک تھاجبکہ دوسری طرف دنیا بھر سے انرجی ٹرانزیشن تھنک ٹینکس بھی اس پروگرام میں شریک تھے۔
یکم ستمبر 2021 کو منعقد ہونے والی میٹنگ کی صدارت امریکی صدارتی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی اینڈریو راکسٹرا نے کی۔ یہ میٹنگ برطانیہ اور اٹلی کی مشترکہ کاوش سے ہونے والی اقوام متحدہ کی 26 ویں کلائیمیٹ چینج کانفرنس آف پارٹیز (COP26) سے پہلےمنعقد ہوئی جس کا مقصد یہ تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کویہ احساس دلایا جائے کہ وہ کاربن کے اخراج میں کمی کے لیےکی جانے والی کوششوں میں زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
اس موقع پر پاکستان کا معاملہ آئی پی ایس کے انرجی ، واٹر اور کلائمیٹ چینج ڈیسک سے حمزہ نعیم نے پیش کیا ۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی میں تخفیف کے لیے کی جانے والی کاوشوں کے معاملات کو کو عالمی مفاد کے پس منظر میں دیکھیں۔
اسپیکر نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ اپنے متنوع جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا زیادہ شدید خطرہ ہے۔ پانی کی قلت ، غذائی عدم تحفظ، مویشیوں کی کمی، بڑھتا ہوا درجہ حرارت، بار بار کےطوفان اور سمندر کی سطح میں اضافہ وہ چیلنج ہیں جن کاپاکستان کو سامنا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نےاس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان گرین ہاؤس گیسوں کے عالمی اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، پھر بھی وہ ان ممالک کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جو کہ موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور اس طرح وہ پہلے ہی تقریباً 3.8 بلین ڈالر سالانہ کا نقصان اٹھا رہا ہے۔
جنگلات کی مدد سے ماحولیاتی اشاریوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے لیے اہداف کا تعین قائم کرنے کی پاکستان کی کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ، حمزہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ان کوششوں کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے تسلیم کیا جانا چاہیے اور دوسری قوموں کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں مستقبل پر ہونے والےاس کےممکنہ اثرات پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اہداف کے حصول میں اپنا کردار ادا نہیں کرتی تو پاکستان کی تمام کوششیں بے کارجائیں گی۔
جواب دیں