‘ ری وِزیٹنگ دا ڈیورنڈ لائن: ہسٹوریکل اینڈ لیگل پرسپیکٹیو ‘ ایمازون اور کِنڈل اسٹورز پر دستیاب ہے

‘ ری وِزیٹنگ دا ڈیورنڈ لائن: ہسٹوریکل اینڈ لیگل پرسپیکٹیو ‘ ایمازون اور کِنڈل اسٹورز پر دستیاب ہے

آئ پی ایس پریس کی نئ کتاب ری وِزیٹنگ دا ڈیورنڈ لائن: ہسٹوریکل اینڈ لیگل پرسپیکٹیو‘ اب ایمازون اور کِنڈل اسٹورز پر دنیا بھر میں خریداری کے لیے دستیاب ہے۔

محقق لُطف الرحمٰن کی تحریر کردہ یہ کتاب پاکستان اور افغانستان کے سرحدی تنازعہ پر مرکوز ہے جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا باعث ہے۔ یہ تحقیق اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں وہ تمام اصلی نقشے شامل ہیں جن کا تبادلہ نومبر 1893 میں افغانستان کے حکمران امیر عبدالرحمن خان اور برطانوی ہندوستانی اہلکار مورٹیمر ڈیورنڈ کے درمیان سرحدی معاہدے کے بعد کابل میں ہوا۔

اس سرحد کے حقیقی تناظر کی وضاحت کے لیے بنیادی ڈیٹا کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس سرحد کی حد بندی وقتاً فوقتاً مشترکہ باؤنڈری کمیشنوں کے ذریعے کی جاتی تھی۔ برطانوی کمشنروں کی رپورٹوں سے مشورہ اور حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ شاید پہلی بار ہوا ہے کہ ان رپورٹس کو تلاش کیا گیا اور استعمال کیا گیا۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ امیر عبدالرحمٰن نے ’’زبردستی‘‘ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ کتاب اس تاثر کو زائل کرتی ہے۔ اس میں بلوچستان، خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) اور چترال، دیر اور سوات کی سابقہ ریاستوں کی تاریخ بھی شامل ہے۔ افغان تاریخ کے مختلف مراحل اور بین الاقوامی قانون کے تحت ڈیورنڈ معاہدے کی حیثیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مزید برآں، مسئلہ کو واضح کرنے اور قارئین کی سہولت کے لیے بین الاقوامی کنونشنز کا حوالہ دیا گیا ہے۔

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے