’ سپورٹ ٹو سوشل پروٹیکشن انکلیوڈنگ سوشل ہیلتھ پروٹیکشن ‘ پر دوسری گول میز زکوٰۃ کی معیشت پاکستان کے سماجی، معاشی، اخلاقی مسائل کا حتمی حل ہے: مقررین

’ سپورٹ ٹو سوشل پروٹیکشن انکلیوڈنگ سوشل ہیلتھ پروٹیکشن ‘ پر دوسری گول میز زکوٰۃ کی معیشت پاکستان کے سماجی، معاشی، اخلاقی مسائل کا حتمی حل ہے: مقررین

 آئی پی ایس کے زیر اہتمام ’سپورٹ ٹو سوشل پروٹیکشن انکلیوڈنگ سوشل ہیلتھ پروٹیکشن‘ کے عنوان سے ہونے والےایک اجلاس کے دوران مقررین نے زکوٰۃ کو   ایک مؤثر اسلامی سماجی ترقی میں مدد کا ایک منصوبہ   قرار دیتے ہوئے اسے معاشی مسائل کا ایک پائیدار حل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی مدد سے ایک پائیدار سماجی تحفظ  کا  مالیاتی ماڈل تیار کیا جا سکتا ہے جوپاکستان میں اسلامی فلاحی ریاست کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتا ہے۔

 Second-roundtable-on-Support-to-Social-Protection-including-Social-Health-Protection

 آئی پی ایس کے زیر اہتمام ’سپورٹ ٹو سوشل پروٹیکشن انکلیوڈنگ سوشل ہیلتھ پروٹیکشن‘ کے عنوان سے ہونے والےایک اجلاس کے دوران مقررین نے زکوٰۃ کو   ایک مؤثر اسلامی سماجی ترقی میں مدد کا ایک منصوبہ   قرار دیتے ہوئے اسے معاشی مسائل کا ایک پائیدار حل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی مدد سے ایک پائیدار سماجی تحفظ  کا  مالیاتی ماڈل تیار کیا جا سکتا ہے جوپاکستان میں اسلامی فلاحی ریاست کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتا ہے۔

25 فروری 2022 کو منعقد ہونے والے سیشن سےجن افراد نے خطاب کیا ان میں چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن ،وائس چیئرمین آئی پی ایس ایمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین، اسسٹنٹ پروفیسرزابسٹ (ایس زیڈ اے بی آئی ایس ٹی) اور پروجیکٹ کے پرنسپل انویسٹی گیٹر ڈاکٹر سلمان احمد شیخ ، ایسوسی ایٹ پروفیسر قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد اور شریک پرنسپل انویسٹی گیٹر ڈاکٹر انور شاہ، اور سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) ڈاکٹر اکرام الحق شامل تھے۔

سیشن کے نمایاں شرکاء میں قنیت خلیل، جی ایم فنانس، یوفون؛ مفتی شرف الدین، سینئر ریسرچ آفیسر، سی آئی آئی؛ ڈاکٹر اشفاق، سینئر ریسرچ آفیسر، سی آئی آئی ؛ ڈاکٹر کاشف شیخ، اسسٹنٹ ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز؛ مفتی ابوبکر، منیجر شریعہ کمپلائنس، سلک بینک؛ جمشید امتیاز، محکمہ زکوٰۃ و عشر، پنجاب؛ فہیم ریاض، شعبہ زکوٰۃ و عشر، پنجاب؛غزالہ غالب، لیکچرر،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد؛ ڈاکٹر محمد ایوب، ڈائریکٹر، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی؛ جمیل آفریدی،اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی، زکوٰۃ و عشر ڈیپارٹمنٹ، خیبر پختونخواہ (کے پی کے)؛  نعیم اللہ، ڈپٹی ڈائریکٹر، کیپیٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (سی یو ایس ٹی)، اسلام آباد؛ اور پشاور سے مفتی مسعود شاہ   شال تھے۔

مقررین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ معاشرے کا سب سے اہم مسئلہ، جس سے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں، وہ شدید غربت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جس کی وجہ سے وہ ہر قسم کی سماجی، معاشی اور اخلاقی برائیوں کا شکار ہے۔ ان مسائل پر قابو پانے اور ان سے نمٹنے کا واحد موثر، دیرپا اور قابل عمل حل زکوٰۃ کے نظام کا صحیح نفاذ ہے۔

اجلاس میں کی گئی بحث کے مطابق، زکوٰۃ کا نظام سماجی تحفظ فراہم کرنے کی بنیادہونا چاہیےکیونکہ یہ غربت کو کم کرتا ہے، دولت کی گردش میں اضافہ کرتا ہے، پسماندہ معاشرے کے معیار زندگی کو بہتر بناتا ہے، طبقاتی کشمکش کو کم کرتا ہے، اور معاشرے کو سود سے آزاد کرتا ہے۔ مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زکوٰۃ کا نظام حکومت کی طرف سے ریاستی سطح پر چلنا چاہیے تب ہی معاشرے کے تمام افراد اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر سلمان شیخ نے قابل زکوٰۃ  اثاثوں اور ان پر جمع ہونے والی زکوٰۃ  کے تجرباتی نتائج پیش کیے۔ انہوں نے پاکستان میں زکوٰۃ سے اکٹھی ہونے والی رقم  اور اس کے طریقۂ کار میں موجود لغزشوں اور خامیوں پر روشنی ڈالی۔ اس سلسلے میں ایک اہم کوتاہی، جس کی طرف ڈاکٹر سلمان نے  توجہ دلائی ، زکوٰۃ کے انتظام اور تقسیم سے متعلق  معاملات میں حکومت پر لوگوں کا عدم اعتمادہے۔

اجلاس کے شرکاء بشمول مختلف یونیورسٹیوں کے پیشہ وَر افراد، اسلامی نظریاتی کونسل کے محققین اور حکومتی عہدیداروں نے اہم تبصرے پیش کیے اورموضوع سے متعلقہ سوالات اٹھائے۔ بحث کرنے والوں نے خالد رحمٰن کے نکات سے اتفاق کیا جنہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو مائیکرو فنانس منصوبے شروع کرنےچاہییں تاکہ دولت کی گردش کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ رضاکارانہ زکوٰۃ کی دعوت دینے والوں کو آمادہ کیا جا سکے۔مزید برآں، اپنے اوپراعتماد کا مسئلہ حل کرنے کے لیے حکومت کو زکوٰۃ کی ترسیل کے محفوظ طریقے اور ذرائع   اختیار کرنے کی ضرورت ہےتب ہی یہ معاشرے کی سماجی، معاشی اور اخلاقی زندگی کو متحرک رکھا جاسکتا ہے۔

اجلاس کا اختتام اس اتفاق رائے پر ہوا کہ زکوٰۃ سے متعلق مسائل پر تحقیق اور اجتماعی اجتہاد کے لیے مزید پلیٹ فارمز ہونے چاہئیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے