سیاسی عزم کا فقدان اردو زبان کے فروغ میں بڑی رکاوٹ ہے: چیئرمین آئی پی ایس
قومی دائرہ کار میں اردو زبان کے فروغ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ فیصلہ سازوں کی سیاسی قوت ارادی اور عزم کا فقدان ہے، جو کہ درحقیقت پاکستان میں زبان کےمعاملات کو جمود کا شکار کیے رکھنے میں ان کے مفادات کی داستان ہے۔
اس بات کی نشاندہی چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے ’قومی زبان کا دن اور ہماری ذمہ داریاں‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جو27 فروری 2023 کو تحریک نفاذ اردو پاکستان اور اسلامی نظریاتی کونسل(سی آئی آئی)، اسلام آباد کی طرف سے مشترکہ طور پر مؤخر الذکے سیمینار ہال میں منعقد ہوئی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے رحمٰن نے کہا کہ عصری عالمگیریت کی دنیا میں ثقافتی اور تہذیبی تصادم کے کئی پہلو پاکستان کے گرد گھیرا ڈالتے نظر آتے ہیں۔ چنانچہ، اس سلسلے میں قومی اور نچلی سطح پر اردو زبان کی فعال ترویج کے لیے قانونی، سیاسی، تعلیمی، تحقیقی اور میڈیا کے شعبوں میں کام کرناانتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی زبان کے طور پر اردو کی قانونی اور آئینی بنیادیں بہت مضبوط ہیں، اس لیے اس کی فعال وکالت اور لابنگ کے لیے وکلاء اور قانونی ماہرین کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف سیاسی میدان میں، سیاست دانوں کو اس مقصد کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے پر آمادہ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی میدان میں بھی مناسب کوششوں کی ضرورت ہے، اور یہ زبان اور اس کے سیکھنے کے حوالہ سے اپ ڈیٹس، جدید پہلوؤں اور نئے طریقوں کو متعارف کروا کر کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، لوگوں کو مطلع کرنے اورانہیں تعلیم دینے کا ایک مؤثر ذریعہ جان کر اسے تحقیق کے میدان میں بھی بھرپور طریقے سےاستعمال کیا جانا چاہیے۔ نیز، ان کاوشوں اور کامیابیوں کو میڈیا کے ذریعے پھیلانا بھی اتنا ہی اہم ہوگا تاکہ لوگوں کو اردو کو فروغ دینے کی ترغیب دی جاسکے۔
رحمٰن نے زور دیا کہ اس بات کو بھی مشتہر کرنے کی ضرورت ہے کہ اردو کا علاقائی یا مقامی زبانوں سے کوئی تصادم نہیں ہے اور نہ ہی اسے انگریزی کا متبادل سمجھا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس پروپیگنڈے کے پیچھے کئی عوامل ہیں جو موجودہ فالٹ لائنوں کا فائدہ اٹھا کر کام کرتے ہیں۔ اس لیے ایسی فالٹ لائنوں پر بھی کام کوتیز کرنے کی ضرورت ہے۔
جواب دیں