سیکیورٹی خطرات کو کم کرنے اور باہمی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پاک ایران تعاون ضروری ہے: وائس چئیرمین آئی پی ایس
پاک-ایران تعلقات میں استحکام علاقائی حرکیات کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کو باہمی متعلقہ شعبوں میں تعاون کو ترجیح دیتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور مشترکہ تمعیر و ترقی کے نئے مواقع کھولنے کے لیے اپنے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا چاہیے۔
یہ بات وائس چیئرمین آئی پی ایس ایمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین نے 17 جنوری 2024 کو صنوبر انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی)، دی ملینیم یونیورسل کالج (ٹی ایم یو سی)، اسلام آباد، اور سینٹر فار لاء اینڈ سیکیورٹی (سی ایل اے ایس)کے زیر اہتمام مشترکہ طور پر منعقدہ ‘قومی کانفرنس آن سیکیورٹی اینڈ فارن پالیسی’ میں ‘پاکستان اور اس کی مغربی سرحدیں’ کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔
سفیر ابرار حسین نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں پڑوسی ممالک تین شعبوں یعنی سرحدی سلامتی، توانائی اور تجارت میں تعاون کو فروغ دے کر باہمی فوائد کو فروغ دے سکتے ہیں اور علاقائی استحکام میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سرحدی انتظام، انٹیلی جنس شیئرنگ، اور مشترکہ سرحدی گشت میں تعاون بڑھانے سے سیکورٹی خطرات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ مزید برآں، ایران کے پاس قدرتی گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو پاکستان کے لیے درآمدات کے ذریعے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، چیلنج ایران پر امریکی پابندیوں کو نیویگیٹ کرنے میں ہے، جو ملک کے ساتھ بین الاقوامی لین دین کو محدود کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید تجویز دی کہ ایران کے ساتھ سرحدی بازاروں کو وسعت دی جائے اور امریکی پابندیوں سے متاثر ہوئے بغیر ایران سے قدرتی گیس کے حصول کے لیے تخلیقی طریقے تلاش کیے جائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک میں دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے اور تجارتی تعلقات کو روایتی شعبوں سے ہٹ کر متنوع بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔
جواب دیں