قائداعظم یونیورسٹی کےشعبہ تاریخ کے طلباء کا کا دورہ
اس حقیقت کے باوجود کہ کشمیر 1949سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے، بھارت کو اس کے حل کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے بے لگام ہوا رہا ہے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ کشمیر 1949سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے، بھارت کو اس کے حل کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے بے لگام ہوا رہا ہے۔ پاکستان میں تخلیق کیے جانے والے تحقیقی اور علمی کام میں بے ضابطگیوں کو سمیٹنے کی اشد ضرورت ہے اور نوجوان اسکالرز اور ماہرین تعلیم کشمیرکی صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ایک جامع اور شواہد پر مبنی تحقیق کی بنیاد پر بھارتی موقف کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
یہ بات چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد کے انڈرگریجویٹ طلباء کو ایک پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہی جس کا عنوان تھا ’کشمیر کی صورتحال: مسئلہ پر تحقیقی کام کے لیے فریم ورک کی ترتیب‘۔ یہ طلباء 24 مئی 2022 کو آئی پی ایس کا دورہ کر رہے تھے۔ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے تعلق رکھنے والے یہ طلباء کشمیر پر ایک نئے متعارف کرائے گئے کورس کے طالب علم تھے اور ان کے آئی پی ایس کے دورے کا مقصد ان کو انسٹی ٹیوٹ، اس کی سرگرمیوں، اور کئی موضوعات بالخصوص کشمیر سے متعلق ادارے کی تحقیق اور اس معاملے میں ادا کیے گئےخصوصی کردار کومتعارف کرانا تھا۔
نوجوان اسکالرز کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین آئی پی ایس نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی علاقائی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ کی طرف سے تقریباً 12 ملین لوگوں کو دیے گئے حق خود ارادیت سے انکار ہے۔ نوجوان اسکالرز کوپاکستان کے اس اقدام کوقدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے کہ اس نےاپنے آئین کے آرٹیکل 257 کے تحت کشمیریوں کو آزادانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق دیا ہے، دوسری طرف بھارت نے کشمیر کے دو تہائی سے زائد حصے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس نے گزشتہ سات دہائیوں سے اسے برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکنہ حربہ استعمال کیا ہے۔
قبل ازیں، آئی پی ایس کے جی ایم آپریشنز نوفل شاہ رخ نے طلباء کو آئی پی ایس کے پس منظر، اس کے تحقیق کے شعبوں ، متعدد مسائل پر چالیس سال سے زائد عرصے پر محیط تحقیق اور اس کی شراکت کے بارے میں تعارف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان کی متعدد اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے ساتھ مضبوط ادارہ جاتی تعلقات اور روابط استوار کیے ہیں اور وہ ان کے ریسرچ اسکالرز کو پالیسی پر مبنی مختلف موضوعات میں بھرپور نوعیت کے کام کے لیےسہولت فراہم کر رہا ہے۔
آخر میں قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے سربراہ ڈاکٹر فخر بلال نے مسئلہ کشمیر پر چیئرمین آئی پی ایس کی جانب سے بصیرت انگیز پریزنٹیشن پر آئی پی ایس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کشمیر پر متعارف کرائے گئے نئے کورس کے مختلف پہلووں تبادلہ خیال کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ ہندوستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے متعلقہ امور پر مطلوبہ علمی ماحول پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
جواب دیں