ماہرین کا تحقیقی اداروں اور پالیسی ساز حلقوں کے مابین رابطے بہتر بنانے کی ضرورت پر زور
پاکستان میں پالیسی سازی کے میدان میں کسی مربوط نطام کی عدم موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے ماہرین نے تحقیقی اداروں اور پالیسی ساز حلقوں کے مابین روابط بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ ساتھ ہی اس امر کی طرف بھی توجہ دلائ کہ نوجوان تحقیق کاروں کو اپنے تحقیقی عنوانات کے لیَے مقامی موضوعات کا چناوَ کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے ‘تحقیقی موضوعات پر سوچ وچار(Brainstorming Research Ideas)’ کے عنوان سے ہونے والے ایک سیمینار میں کیا جس کا اہتمام انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے پروگرام آئ پی ایس لیڈ (IPS LEAD – The Learning, Excellence and Development Program of IPS) نے بتاریخ 14 اکتوبر 2018کیا۔
اس اجلاس سے خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر طاہر حجازی ، سابق ممبر گورننس اینڈ پالیسی ریفارمز ، پلاننگ کمیشن آف پاکستان، ڈاکٹر عدنان سرور ، سربراہ شعبہ بین الاقوامی تعلقات، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (NUML) اسلام آباد، خالد رحمٰن ، ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس اور آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹس ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) خالد اقبال، ایمبسیڈر (ریٹائرڈ) تجمل الطاف اور ڈاکٹر شہزاد اقبال شام شامل تھے۔
ڈاکٹر حجازی نے اپنی تقریر میں پالیسی سازی کے عمل میں تحقیق اور تعلیمی اداروں کی اہمیت پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پالیسی سازی کرتے وقت زمینی ضروریات کو حقیقی معنوں میں مدِ نظر نہیں رکھا جاتا۔ دوسری طرف پالیسی ساز حلقے ملک میں تحقیقی اور تعلیمی اداروں میں ہونے والی تحقیق سے استفادہ بھی حاصل نہیں کر رہے اور یوں انتہائی قیمتی مواقع ضائع کر رہے ہیں۔
تحقیقی حلقوں اور پالیسی سازوں کے درمیان خلا کو ختم کرنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر شہزاد اقبال شام نے اس جانب توجہ مبذول کروائ کہ مغربی افکار کے زیرِ اثر آج کے طالب علموں نے اپنے تحقیقی کام کو مخصوص موضوعات اور مخصوص اندازِ نظر تک محدود کر لیا ہے۔ اس کے بجائے طلبہ کو چاہیے کہ وہ مقامی مسائل کے لیے مقامی حل کا پہلو اجاگر کرنے کی کوشش کریں اور اس طرح اپنے تحقیقی کام میں مقامی ضروریات کو پورا کرنے اور ان سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
ایمبسیڈر (ریٹائرڈ) تجمل الطاف نے پالیسی سازی کے عمل کو ملک میں رہنے والوں پر مرتکز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اسے موجودہ مسائل کو حل کرنے کا سب سے اہم طریقہ گردانا۔ انہوں نے نوجوان تحقیق کاروں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی تحقیق کو مقامی ضروریات کے مطابق کارآمد بنانا چاہیے۔
ڈاکٹر سرور نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے تحقیق کے بنیادی اصولوں پر کاربند رہیں اور اپنی تحقیق کو محض اخباری کہانیوں اور گردش کرتی رپورٹوں کے بجائے اصل دستاویزات اور بنیادی مآخذ کی بنیاد پر ترتیب دیں۔
ڈی جی آئ پی ایس خالد رحمٰن نے آخر میں اجلاس کی کارروائی کو سمیٹتے ہوئے آج کے حالات میں تحقیق کاروں کی ضرورت اور ان کے کام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان میں کی جانے والی تحقیق کو مقامی ضروریات کے مطابق فروغ دینے پر خصوصی زور دیا اور اس کے ساتھ ساتھ آئی پی ایس کی طرف سے ان نوجوان طلبہ کو رہنمائی فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی جو مختلف یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اپنے تحقیقی مقالوں کو ترتیب دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس سیمینار میں جڑواں شہروں کی یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم طلبہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی-
جواب دیں