نیگوشی ایٹنگ دی پاور کاریڈورز
یہ کتاب سوانح عمری کے نوٹس اور ایک ایمان دار اور خدمت کے جذبے سے سرشار سرکاری ملازم کی کہانیوں کا مجموعہ ہے
مصنف: سید ارتقا احمد زیدی سال اشاعت: 2019ء زبان: انگریزی آئی ایس بی این: 978-969-448-783-0 صفحات: 401 قیمت: 1200 روپے / 20امریکی ڈالر ناشر: فضلی، آئی پی ایس پریس
|
کتاب کے بارے میں
یہ کتاب سوانح عمری کے نوٹس اور ایک ایمان دار اور خدمت کے جذبے سے سرشار سرکاری ملازم کی کہانیوں کا مجموعہ ہے جس نے 40سال سے زائد عرصہ اقتدار کی راہداریوں میں خدمات سرانجام دی ہیں۔ انہوں نے کتاب میں اسکول اور کالج کی زندگی کے دلچسپ تفصیلات واقعات بیان کرنے کے علاوہ دورانِ ملازمت فیصلہ سازی کے عمل میں پیش آنے والے کئی حیران مراحل کا بھی ذکر کیا ہے۔ پاکستان کے اندر اور بیرونِ ملک سفر کے دوران کئی دلچسپ واقعات بھی اس سوانح عمری کا حصہ ہیں۔
کتاب اس عوامی تاثر کی نفی کرتی نظر آئے گی کہ سرکاری ملازمین بے حد اختیارات اور مراعات سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور بڑی دلکش زندگی گزارتے ہیں۔ یہ سوانح اس تلخ حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ محب وطن، محنتی اور دیانت دار سرکاری ملازم کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں زبردست چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے چنانچہ ملک کے بہترین مفاد میں اپنی ذمہ داریوں کو موثر اور تندہی سے انجام دینے میں اس کا انتہائی چوکس اور متحرک ہونا ضروری ہے۔
اس خودنوشت میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو ہمیشہ ریاست کے تابع رہنا چاہیے اور قوانین کا اتباع اسی اصول پر کرنا چاہیے۔ اس سے قبل یہ کتاب اردو میں شائع ہوچکی تھی اور اس کے دو ایڈیشن فروخت ہو چکے ہیں۔
عوامی خدمت کے شعبے میں کیریئر کے خواہش مند طلبا، پالیسی سازوں، انتظامی امور کے پیشہ ور افراد اور اس موضوع پر دلچسپی رکھنے والے پاکستانیوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔
مصنف کا تعارف
سید ارتقا احمد زیدی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وہ واحد سول سرونٹ ہیں جنہوں نے 40 سالوں میں حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت میں کام کیا ہے۔ انہوں نے CIDA، UNDP اور ADB میں بھی مشیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دی ہیں۔ وہ تین سال تک ایشیا ٹرسٹ فنڈ برائے یورپی یونین/بین الاقوامی تجارتی مرکز جنیوا میں پاکستان کے مرکزی نمائندہ رہے ہیں۔ وہ سات سال تک ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والے تجارت اور ٹرانسپورٹ میں سہولت کاری سے متعلق منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر رہے ہیں۔ انہوں نے UNDP کی مالی اعانت سے چلنے والے Trade Initiative from Human Development Perspective Project کی بھی سربراہی کی ہے۔ پاکستانی ٹیم کے سینئر رکن کی حیثیت سے انہوں نے 10-2009ء کے دوران افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (APTTA) پر کابل اور اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے تمام اجلاسوں میں شرکت کی جن کی تعداد آٹھ تھی۔
ارتقا احمد زیدی UNCTAD کے مشترکہ فنڈ برائے اجناس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی منتخب ہوئے۔ وہ سوسائٹی آف پاکستان اکنامکس کے سیکرٹری جنرل اور نیدرلینڈ ایلومنی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نائب صدر بھی منتخب ہوئے۔ وہ ورلڈ بینک کے اکنامکس ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (EDI) کے اوورسیزفیلو ہیں۔ انہوں نے 22ممالک میں منعقدہ بین الاقوامی سیمیناروں اور کانفرنسوں میں حکومت پاکستان کی نمائندگی بھی کی ہے۔
جواب دیں