پالیسی پرسپیکٹیوز (شمارہ 19، ایشو نمبر 2، 2022)

پالیسی پرسپیکٹیوز (شمارہ 19، ایشو نمبر 2، 2022)

ایڈیٹر انچیف: خالد رحمٰن
قیمت (پاکستان): 600 روپے
سالانہ سبسکرپشن: 1000روپے
بیرون ملک قیمت: 60 امریکی ڈالر (فی کاپی)
سالانہ بین الاقوامی سبسکرپشن: 120امریکی ڈالر

 

جریدہ کے بارے میں

پالیسی پرسپکٹیوز کا تازہ ترین شمارہ قومی، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سے جڑے مختلف موضوعات پر ماہرین پالیسی ، ماہرین تعلیم، اور پریکٹیشنرز کےتحقیق، تجزیے اور تبصرے پیش کرتا ہے۔

اپنے مضمون’ کلیش آف آئیڈینٹیٹیز: آنٹولوجیکل (ان)سیکیورٹیزآف افغانستان اینڈ پاکستان اینڈدی ریپرکسشنز ‘ میں ڈاکٹر تاج نے پاک افغان تعلقات کو سمجھنے کا ایک تناظر پیش کیا ہے۔ وہ دلیل دیتی ہیں کہ افغانستان کی پشتون ریاستی شناخت اور پاکستان کی اسلامی شناخت کس طرح ایک دوسرے پر اثر ڈالتی ہیں ، جس سے دونوں ریاستوں میں شناخت کے حوالے سے غیر یقینی صورتِحال پیدا ہوتی ہے اور ان کو آنٹولوجیکل (ان) سیکیورٹی کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مصنف: ڈاکٹر فرحت تاج، پی ایچ ڈی، ایسوسی ایٹ پروفیسر، دی یونیورسٹی آف ٹرومسو،  دی آرکٹک یونیورسٹی آف ناروے، ٹرومسو، ناروے۔

https://doi.org/10.13169/polipers.19.2.ra1

مضمون ’جیو اکنامکس: دی نیو جیو پولیٹکس‘ اس بات پر زور دیتا ہے کہ معاشیات اور سیاست ایک دوسرے کا تعین اور وضاحت کرتے ہیں۔ اس مضمون سے پتہ چلتا ہے کہ جیو پولیٹکس کی جگہ اب جیو اکنامکس ایک نئی عالمی طاقت کے طور پر ابھر رہی ہے، خصوصاً جب اسے طاقت اور کنٹرول کے تناظر میں دیکھا جائے ۔

مصنف: انیلہ شہزاد، جیو پولیٹیکل تجزیہ کار؛ درج ذیل کتابوں کی مصنف: انڈرسٹینڈنگ جیو پولیٹکس ، اور جیو پولیٹکس فروم دی ادر سائیڈ ۔

https://doi.org/10.13169/polipers.19.2.ra2

اگلا مضمون ’ سوشل سٹرکچر اینڈ کنفلکٹنگ ایلیٹ انٹرسٹ: آ کمپیریزن آف پاکستان اینڈ ساؤتھ کوریا‘ پاکستان میں اشرافیہ کے قبضے اور جنوبی کوریا میں ترقیاتی ڈھانچے کا تقابلی مطالعہ ہے۔ اس میں ان وجوہات کی کھوج کی گئی ہے جن کی وجہ سے پاکستان جنوبی کوریا جیسے استعماریت کے بعد کے حالات  کے باوجود ایک ترقیاتی ریاست بننے میں ناکام رہا ہے اور معاشرتی اداکاروں  کی وجہ سے محدود رہا ہے ۔

مصنف: انیش مشرا، پی ایچ ڈی سکالر،  Institut für Politische Wissenschaft (IPW)، فیکلٹی آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز، ہائیڈلبرگ یونیورسٹی، ہائیڈلبرگ، جرمنی۔ ان کے ڈاکٹریٹ کے مقالے کا ورکنگ ٹائٹل ” پیٹرنز اینڈ پروسیسز آف رجیم آسیلیشنس ان ساؤتھ اینڈ ساؤتھ ایسٹ ایشیا” ہے۔

https://doi.org/10.13169/polipers.19.2.ra3

فرانز  لاودری اور سولیو لاودری نے ‘ایم ایف این یس، ایم ایف این نو؟ ٹریڈ ڈیویلپمنٹس بٹوین دی ای ۔ یو اینڈ رشیا اینڈ دی پرنسپل آف موسٹ فیورٹ نیشن’  میں روس کی ایم ایف این حیثیت کی معطلی کے ای یو-روس تجارتی تعلقات پر اثرات کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ قدم یورپی یونین سے زیادہ روس کو متاثر کرے گا۔

مصنفین: فرانز  لاودری، لیوس گیودو کارلی یونیورسٹی، ڈیپاڑٹمنٹ آف بزنس اینڈ مینجمنٹ، روم، اٹلی؛ اور  سولیو لاودری،  یونیورسٹی آف اکسٹر، ڈیپارٹمنٹ آف انجینئرنگ، اکسٹر، یونائٹٹ کنگڈم۔

https://doi.org/10.13169/polipers.19.2.ra4

‘فوڈ سیکیورٹی ان پاکستان اینڈ نیڈ فار پبلک پالیسی ایڈجسٹمنٹ’ پر یہ  آخری مضمون کوویڈ 19 کے بعد پائیدار خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے عوامی پالیسیوں میں انضمام اور ترتیب کی جانب توجہ مبذول کراتاہے۔

مصنفین: توقیر احمد، پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ معاشیات، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، پی ایم اے ایس ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی، راولپنڈی، پاکستان؛ اور ڈاکٹر عبدالصبور، پروفیسر، شعبہ معاشیات؛ ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، پی ایم اے ایس ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی، راولپنڈی، پاکستان۔

https://doi.org/10.13169/polipers.19.2.ra5

حصہ سمپوزیم میں ‘افغانستان اینڈ اٹس ریلیشنز ود پاکستان ‘  پر مضمون شامل ہے جس میں چار ممتاز ماہرین نے تاریخ، نظریہ اور ثقافت کے وسیع تناظر میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور پاک افغان تعلقات سے متعلق امور پر غور کیا ہے۔

معاونین: سفیر (ر) سید ابرار حسین؛ پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام، سابق ڈائریکٹر، پاکستان اسٹڈی سینٹر، پشاور یونیورسٹی، پشاور؛ سفیر (ر) ایاز وزیر، سابق ڈائریکٹر جنرل (افغانستان) وزارت خارجہ،  پاکستان ؛ اور بریگیڈیئر (ر) سید نذیر۔

https://doi.org/10.13169/polipers.19.2.symp

‘لینڈ گریبنگ: آ ٹول ٹو ڈِس ایمپاور دی پیپل آف جموں کشمیر ‘ پر تبصرہ بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی لانے کی کوششوں پر بحث کرتا ہے۔ سیٹلر کولونیل قانون سازی کے ذریعےبھارت ڈومیسائل قوانین میں بنیادی تبدیلیوں کی اجازت دے رہا ہے،  جس سے بھارت کی مسلح افواج کو وہاں کی زمین پر قبضہ کرنے اور انتخابی حدود کو تبدیل کرنے میں آسانی مل رہی ہے۔

مصنف: ناصر قادری، انسانی حقوق کے وکیل; بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر، لیگل فورم فار کشمیر (LFK)، اسلام آباد، پاکستان؛ پی ایچ ڈی سکالر، جاری مقالہ ” سٹلف کولونیلزم، وار آف لبریشن اینڈ انٹرنیشنل لاء” ۔

https://doi.org/10.13169/polipers.19.2.cm1

اس جریدہ کا اختتام ‘ڈائیلوگ ایٹ آئی پی ایس’ سیکشن پر ہوتا ہے جس میں گزشتہ مہینوں کے دوران انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں ہونے والے کچھ مباحثوں کے اہم موضوعات کا ذکر کیا گیا ہے۔

مضامین کے مکمل متن تک رسائی درج ڈیل ایڈرس پر حاصل کی جا سکتی ہے:

https://www.scienceopen.com/search#collection/5059b558-e8e5-4f35-8766-593c996cbc72

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے