ڈاکٹر رفیق احمد کی وفات سے پیدا ہونے والا خلاء پُر کرنا آسان نہ ہو گا: پروفیسر خورشید احمد
سابق سینیٹر اور انسٹیٹیوٹ اف پالیسی اسٹڈیز [آئ پی ایس] کے بانی چئیرمین پروفیسر خورشید احمد نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور نظریہِ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چئیرمین ڈاکٹر رفیق احمد کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ۲۷ مارچ ۲۰۲۰ کو جاری ہونے والے اپنے تعزیتی پیغام میں اُن کے وِصال کو قومی نقصان قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرحوم پروفیسر جو کہ دنیا بھر میں اپنی علمی خدمات کی بنیاد پر سراہے جاتے تھے، ایک قومی اثاثہ تھے جن کی خدمات کو سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا، جبکہ ان کی وفات سے پیدا ہونے والے خلاء کو پورا کرنا بہت مشکل ہو گا۔
سابق سینیٹر اور انسٹیٹیوٹ اف پالیسی اسٹڈیز [آئ پی ایس] کے بانی چئیرمین پروفیسر خورشید احمد نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور نظریہِ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چئیرمین ڈاکٹر رفیق احمد کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ۲۷ مارچ ۲۰۲۰ کو جاری ہونے والے اپنے تعزیتی پیغام میں اُن کے وِصال کو قومی نقصان قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرحوم پروفیسر جو کہ دنیا بھر میں اپنی علمی خدمات کی بنیاد پر سراہے جاتے تھے، ایک قومی اثاثہ تھے جن کی خدمات کو سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا، جبکہ ان کی وفات سے پیدا ہونے والے خلاء کو پورا کرنا بہت مشکل ہو گا۔
مرحوم پروفیسر کے ساتھ اپنی دیرینہ رفاقت پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسرخورشید کا کہنا تھا کہ دونوں کو ایک ساتھ مختلف قومی خدمات سر انجام دینے کا موقع ملا جن میں خاص طور پر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی جیسے اداروں کی تعمیر و ترقی قابلِ ذکر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر رفیق، جو کہ۱۹۴۰ کی دِہائ میں تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن بھی رہے، بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناح کے سچے مداحوں میں سے تھے اور ان کو ہمیشہ نظریہِ پاکستان کے پُرجوش وکیل اور پُرعزم کارکن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
سابق سینیٹر نےاس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر رفیق کے اہلِ خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی اور ان کے اہلِ خانہ کو صبرعطا کرنے کی خصوصی دعا بھی کی۔
جواب دیں