کامیابی ذاتی سنگِ میل کا حصول نہیں بلکہ دوسروں کو بھی اوپر اٹھانے کا نام ہے: ‘کامیاب زندگی’ لیکچر سیریز
حقیقی کامیابی محض ذاتی مقاصد کا حصول نہیں بلکہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی اونچا اٹھانے کی اجتماعی ذمہ داری قبول کرنے کا نام ہے۔ حقیقی کامیابی معاشرے کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنے میں مضمر ہے، جہاں انفرادی اہداف کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔ دوسروں کی خدمت کرنا اجتماعی کامیابی کا باعث بنتا ہے اور پوری کمیونٹی میں مثبت تبدیلی کی ایک لہر پیدا کرتا ہے۔
یہ خلاصہ تھا ‘کامیاب زندگی’ کے عنوان سے منعقدہ لیکچر سیریز کا، جو چئیر مین آئی پی ایس خالد رحمٰن کی لکھی ہوئی اسی عنوان پر مشتمل کتابوں کی سیریز پر مبنی ہے اور جسے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے اشاعتی بازو آئی پی ایس پریس نے شائع کیا ہے۔ یہ سیریز انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) نے یوتھ ایسوسی ایشن آف پاکستان (وائی اے پی) کے اشتراک سے اسلام آباد کے مختلف اسکولوں میں منعقد کی تاکہ طلباء کو ایک معنی خیز اور کامیاب زندگی کے حصول پر غور و فکر کرنے والے مباحثوں میں مشغول کیا جا سکے۔
اگست کی 8،9 اور 13 تاریخ کو منعقد ہونے والے ان سیشنز میں چئیرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن، آئی پی ایس ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر اکرام الحق اور بانی چیئرمین یوتھ ایسوسی ایشن آف پاکستان عبدالقادرنے خطاب کیا۔ لیکچرز بالترتیب ماڈرن لینگویجز اسکول، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد (آئی آئی یو آ ئی) اسکول اور الائیڈ اسکول کی مخصوص شاخوں میں منعقد ہوئے۔ یہ سیریز، جو مڈل اور ہائی اسکول کے طلباء کے لیے منعقد کی گئی تھی، اس کا مقصد نوجوان ذہنوں کو انفرادی اور اجتماعی صلاحیتوں میں مقصد، توازن اور کامیابی کی زندگی گزارنے کی ترغیب دینا تھا۔
‘کامیاب زندگی’ لیکچر سیریز کا مقصد طلباء کو ایسی بامقصد زندگی گزارنے کی رہنمائی فراہم کرنا تھا جو نہ صرف تعلیمی یا پیشہ ورانہ کامیابی پر مبنی ہو بلکہ ذاتی ترقی، اخلاقی دیانتداری اور سماجی ذمہ داری پر بھی زور دے۔ مقررین نے شکرگزاری، صبر، عزم اور مثبت سوچ جیسے اہم اصولوں کو اجاگر کیا، اور طلباء کو زندگی کی مشکلات کا مقابلہ مستقل مزاجی اور تعمیری سوچ کے ساتھ کرنے کی ترغیب دی۔ لیکچرز میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ مسلسل خود کو بہتر بنا کر معاشرے کو فائدہ پہنچائیں۔
ہر سیشن میں طلباء کو انٹرایکٹو مباحثوں اور سوال و جواب کے حصوں کے ذریعے فعال طور پر شامل کیا گیا۔ مقررین نے ذاتی اہداف کو معاشرے کے فائدے کے لیے اقدار کے ساتھ متوازن کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور ایسی کامیابی کی وکالت کی جو صرف ذاتی نہیں بلکہ اجتماعی ہو۔ ذاتی تجربات، حقیقی زندگی کی مثالوں اور اسلامی تعلیمات سے استفادہ کرتے ہوئے ان سیشنز نے طلباء کو عملی مشورے فراہم کیے کہ وہ رکاوٹوں پر کیسے قابو پائیں اور بھرپور زندگی کیسے گزاریں۔
اس ایونٹ سیریز میں کتاب ‘کامیاب زندگی’ کو اسکولوں کے طلباء کو تحفے کے طور پر بھی پیش کیا گیا، جس سے طلباء کی تعلیمی وسائل میں مزید اضافہ ہوا۔ سیشنز کا اختتام طلباء کے پُرجوش فیڈ بیک کے ساتھ ہوا، جنہوں نے ان مباحثوں کے انٹرایکٹو اور دلکش انداز کی دل کھول کر تعریف کی۔
جواب دیں