ہمسایہ ممالک کی ساتھ موًثر سفارت کاری دہشت گردی کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے، سابق سفیر سیّد ابرار حسین
دہشت گردی کے خلاف براہ راست لڑنے اور اس کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے ساتھ قائم کردہ سفارتی روابط بھی دہشت گردی سے نمٹنے اور اسے کم کرنے کی جامع حکمتِ عملی کا ایک اہم حصّہ ہیں۔ یہ علاقائی تعاون کو تقویت دیتے ہیں، حفاظتی اقدامات کو بہتر بناتے ہیں، دہشت گرد نیٹ ورکس میں خلل ڈالتے ہیں، اور دہشت گردی کے خطرات کے خلاف متحدہ محاذ پیش کرتے ہیں۔
یہ بات سابق سفیر اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے وائس چئیرمین سیّد ابرار حسین نے کہی، جو 23 مئی 2024 کو سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز [سی اے ایس ایس] ، لاہور میں ‘دہشت گردی کا مقابلہ: 2024 میں پاکستان کے لیے حکمت عملی’ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے علاوہ اس نشست سے سابق آئی جی ڈاکٹر کلیم امام، صدر سی اے ایس ایس ایئر مارشل (ر) عاصم سلیمان ، ڈائریکٹر سی اے ایس ایس ایئر کموڈور (ر) خالد اقبال، اور سیکیورٹی تجزیہ کار محمد فیاض نے بھی خطاب کیا۔
‘دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات’ پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے ابرار حسین نے کہا کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے، کچھ دہشت گرد گروہ ہمسایہ ممالک میں پناہ گزیں ہیں، جبکہ بھارت براہ راست اور بالواسطہ طریقوں سے پاکستان میں دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے۔ دریں اثنا، افغانستان میں طالبان کی فتح کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پڑوسی ممالک کے ساتھ پاکستان کی سفارتی سرگرمیوں کی وضاحت کرتے ہوئےانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کے لیے کابل میں طالبان کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے، جس میں سرحد پار حملوں سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی کا قیام بھی شامل ہے جس پر جون 2023 میں اتفاق کیاگیا تھا۔ حال ہی میں دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں طالبان حکومت کے پاکستان کے ساتھ عملی روابط اور دیرپا امن کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ایران کے ساتھ بھی پاکستان نے دہشت گردی سے نمٹنے اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانے میں تعاون بڑھانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کثیرالجہتی اور دوطرفہ سیکورٹی تعاون کے ذریعے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے چین کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔ انہوں نے علاقائی سلامتی کو بڑھانے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورکس میں خلل ڈالنے کے لیے سارک اور ایس سی او کے ریجنل اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر جیسی علاقائی تنظیموں میں پاکستان کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔
جواب دیں