ہمیں پاک افغان خطے میں ہم آہنگی لانے کے لیےمقامی تاریخ کا حصہ بن جانے والی ثانوی درجے کی دلچسپ تحقیق اور قصے کہانیوں کی ضرورت ہے: جی ایم آئی پی ایس
نوفل شاہ رخ، جنرل منیجر آپریشنز، آئی پی ایس نے 25 جنوری 2023 کو پاک افغان یوتھ فورم (پی اے وائے ایف) کی جانب سے
منعقدہ ایک و رکشاپ سے کلیدی مقرر کے طور پر خطاب کیا جس کا عنوان تھا ’دی رائز آف ڈپلومیسی، سٹریٹ کام اینڈ سٹوری ٹیلنگ‘ ۔ یہ ورکشاپ یوتھ آؤٹ ریچ پروگرام کا ایک حصہ تھی جس کا مقصد مختلف نسلی اور سماجی و ثقافتی پس منظر رکھنے والے نوجوانوں کے درمیان ڈیجیٹل رابطے کو بڑھانا ہے۔
ورکشاپ میں پاکستان اور افغانستان کے شرکاء شامل تھے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ رخ نے شرکاء کو ابلاغ کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ابلاغ کو مؤثر ہونے کے لیے دو طرفہ ہونا ضروری ہے، وہیں جو پیغام پہنچایا جا رہا ہے اس کا واضح ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ابلاغ میں حکمت عملی طے کرنے والوں نے کہانی سنانے کو انسانی تعامل کا ایک لازمی حصہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اب یہ کس قدر مؤثر طریقے سے استعمال ہو رہی ہے جیسا کہ کاروبارمیں اسٹریٹیجک ابلاغ کے لیے، قومی تعمیر، اورحتٰی کہ پالیسیوں کی تشکیل کے لیے بیانیہ کی تشکیل میں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈیجیٹل دور میں تحقیق پہلے کے کسی بھی دورسے زیادہ بااثرہو گئی ہے جب سے اس نے نشر واشاعت کی بہت سی نئی شکلیں اپنا لی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اچھی طرح سے تیار کردہ مواد کو اب علمی تحقیق میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے، جو بالآخر سماجی اور قومی شناخت کو تشکیل دیتا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈپلومیسی کے تناظر میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سپیکر نے قوم پرستی پر مبنی تفرقہ انگیز تاریخ کو نفی کرنے اور مقامی تاریخ کا حصہ بن جانے والی ثانوی درجے کی دلچسپ تحقیق اور قصے کہانیوں پر روشنی ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا جو خطے کو سماجی اور اقتصادی طور پر متحد کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔اس سے دونوں ممالک کے لوگ قریب آ سکتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں اور ایک دوسرے کے علم، مہارت اور تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
جواب دیں