آئی پی ایس اور اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی مشترکہ گول میز کانفرنس : ”پولیٹیکل سسٹم اینڈ گورننس ان پاکستان“ رپورٹ پر تبادلۂ خیال
چار رکنی آئی پی ایس ٹیم نے ایک گول میز مباحثے میں حصہ لینے کے لیے 14 اپریل 2023 کو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کا دورہ کیا جس کا انعقاد ”پولیٹیکل سسٹم اینڈ گورننس ان پاکستان“کے موضوع پر تیار کی جانے والی رپورٹ کے مسودے پر بحث کے لیے کیا گیا تھا جس کی بنیاد ’گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ‘ کی کاروائی پر مبنی ایک مشترکہ تھیم ہے جو دونوں تھنک ٹینکس کے درمیان زیر بحث رہا ہے۔
آئی پی ایس کی ٹیم میں خالد رحمٰن، چیئرمین؛ نوفل شاہ رخ، جنرل منیجر آپریشنز؛ سید ندیم فرحت گیلانی، ریسرچ فیلو؛ محمد ولی فاروقی، ریسرچ آفیسر؛ شامل تھے۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت اجلاس کی نظامت آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ اینالیسس بریگیڈیئر (ر) راشد ولی جنجوعہ نے کی جبکہ اجلاس سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سابق گورنر اویس احمد غنی ، ایمبیسیڈر(ر) آصف درانی، صدر آئی پی آر آئی ڈاکٹر رضامحمد، اور سابق آئی جی پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام نے بھی خطاب کیا ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین آئی پی ایس نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ تیار کردہ رپورٹ میں پاکستان میں گرتی ہوئی گورننس کے ساتھ ساتھ وسیع تر عالمی اور مقامی تناظر کو بھی مخاطب کیا گیا ہے۔
انہوں نے اس اہم سوال کی نشاندہی کی کہ پاکستان میں فیصلے کون کرتا ہے اور ان پر عمل درآمد کون کرواتا ہے اوریہ کہ فیصلہ سازی کے عمل میں آبادی کا کتنا حصہ شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں پولرائزیشن کی سطح اس وقت بلند ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے ملک میں متناسب نمائندگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے 182 جمہوری ممالک میں سے 53 فیصد متناسب نمائندگی کےنظام پر عمل پیرا ہیں۔
پریزنٹیشن میں 2002، 2008، 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں اپوزیشن اور حکمران جماعتوں کے ووٹوں کی تفصیل بتائی گئی تھی۔
رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے تجاویز اور سفارشات کے ساتھ اجلاس کا اختتام ہوا۔
جواب دیں