آئی پی ایس اور نمل کے مندوبین کی طرف سےباہمی تعاون کے میدانوں میں کام کرنے میں دلچسپی
نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (این یو ایم ایل)کے ایک دو رکنی وفد نے 15 اپریل 2022 کوآئی پی ایس کا دورہ کیا تاکہ مستقبل میں باہمی تعاون کے شعبوں خاص طور پر گورننس اور عوامی پالیسی کے شعبوں میں مشترکہ طور پرکام کیا جا سکے۔
نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (این یو ایم ایل)کے ایک دو رکنی وفد نے 15 اپریل 2022 کوآئی پی ایس کا دورہ کیا تاکہ مستقبل میں باہمی تعاون کے شعبوں خاص طور پر گورننس اور عوامی پالیسی کے شعبوں میں مشترکہ طور پرکام کیا جا سکے۔
نمل سے آنے والے وفدمیں سوشل سائنسز کے ڈین، ڈاکٹر مصطفی احمد علوی اور شعبہ گورننس اینڈ پبلک پالیسی کے سربراہ ڈاکٹر سید وقاص علی کوثر شامل تھے۔ میٹنگ میں آئی پی ایس کی نمائندگی اس کے چیئرمین خالد رحمٰن، جی ایم آپریشنز نوفل شاہ رخ، منیجر آؤٹ ریچ شفق سرفراز اور انسٹی ٹیوٹ کی ریسرچ فیکلٹی نے کی، جبکہ سینئر ماہر تعلیم، پالیسی پریکٹیشنر اور ممبر آئی پی ایس نیشنل اکیڈمک کونسل ،ڈاکٹر سید طاہر حجازی بھی موجود تھے۔
مہمانوں کے سامنے انسٹی ٹیوٹ کے مختلف جاری پروگراموں کا تعارف کرواتے ہوئے، نوفل شاہ رخ نے آئی پی ایس کے اس کردار پر روشنی ڈالی جو وہ تحقیق کاروں اور پالیسی حلقوں کے درمیان ایک سہولت کار کی حیثیت سےادا کر رہا ہے۔ انہوں نے پالیسی لیب کے قیام میں انسٹی ٹیوٹ کی بھرپور دلچسپی پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں پالیسی ماہرین، پریکٹیشنرز، محققین اور ادارے مختلف تحقیقی موضوعات پر کام کر سکیں گے۔
میزبان وفد کے ارکان نےملک کے اندر تحقیق اور اس پر عمل درآمد کے درمیان بڑھتے ہوئے خلا کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے ایک ایسی بڑی وجہ قرار دیا جو طلباء کو جدید اور عملی تحقیقی کوششوں کی طرف راغب ہونے سے روکتی ہے ۔انہوں نے دیگر مشترکہ اقدامات کے ساتھ ساتھ علم اور نتیجہ خیز خیالات کے تبادلے میں انسٹی ٹیوٹ کے تجربے سے فائدہ اٹھانے میں اپنی دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔
ڈاکٹر طاہر حجازی نے میڈیا میں تعمیر نو کی خبروں میں کمی کی نشاندہی کی اور اسے طلباء میں عزائم کی کمی کا ایک سبب بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی اصلاح سے نوجوان ذہنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں تحقیقی کاموں میں نت نئے تجربوں اور نئے ترقیاتی خیالات کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے ۔
میٹنگ کے اختتام پر، رحمٰن نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیقی کام کرنے سے پہلے مقامی ضروریات کے تحقیقی موضوعات کو اولیت دینی چاہیے۔انہوں نے تحقیقی کام کو مزید قابل اطلاق اور عصری تقاضوں کے مطابق بنانے کے لیے متعلقہ اکیڈمیا، ریاستی محکموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان عملی روابط قائم کرنے پر بھی زور دیا۔
جواب دیں