آئی پی ایس ورکنگ گروپ برائے مکمل ریزرو بینکنگ ماڈل کی دوسری میٹنگ
پیسے کی تخلیق میں نجی بینکوں کے کردار پر تبادلہ خیال
مکمل ریزرو اور قرض سے پاک بینکنگ ماڈل اور اس کے نفاذ سے متعلق مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ممکنہ سوالات کے موًثر جوابات تلاش کرنے کی غرض سے آئی پی ایس کے ورکنگ گروپ برائے مکمل ریزرو بینکنگ ماڈل کی دوسری میٹنگ 9 مارچ 2024 کو بلائی گئی۔
چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور معاشی تجزیہ کار قانت خلیل کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں ڈاکٹر طاہر حجازی، سابق وائس چانسلر، ایم وائی یونیورسٹی، ڈاکٹر غزالہ غالب، لیکچرر، شعبہ شریعہ و قانون، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد، عبدالرب، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، حارث عبداللہ، سکول آف اکنامکس، قائداعظم یونیورسٹی ،اسلام آباد، اور آئی پی ایس ٹیم کے ارکان عارف جمشید اور ریسرچر محمد ولی فاروقی نے شرکت کی۔
نشست کے آغاز میں خلیل نے پاکستان کے موجودہ بینکنگ فریم ورک کے اندر پیسے کی تخلیق میں نجی بینکوں کے کردار کے بارے میں بصیرت فراہم کی۔
ان کی پریزنٹیشن کے بعد پاکستان کے اندرونی قرضوں کو مکمل ریزرو بینکنگ ماڈل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تیزی سے حل کرنے کی حکمت عملیوں پر تفصیلی بحث ہوئی۔ مزید برآں، اس پر عمل درآمد کے بعد کاروباری فنڈنگ تک رسائی پر ماڈل کے متوقع اثرات پر بھی طویل بحث کی گئی۔
آئی پی ایس ورکنگ گروپ برائے مکمل ریزرو بینکنگ ماڈل کی اس دوسری میٹنگ نے اہم اقتصادی پالیسیوں اور اقدامات پر باخبر مکالمے کو فروغ دینے کے لیے آئی پی ایس کے عزم کو اجاگر کیا۔ توقع کی جاتی ہے کہ ان مباحثوں سے حاصل ہونے والی معلومات سے مستقبل میں پاکستان کے مالیاتی منظرنامے کو نئے سرے سے ترتیب دینے کے قابل قدر امکانات پیدا ہوں گے۔
جواب دیں