آئی پی ایس کا جریدہ پالیسی پرسپیکٹیوز ایک نئے ہوسٹنگ پلیٹ فارم سائنس اوپن پر منتقل
پالیسی پرسپیکٹیوز، جو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) اسلام آباد کا جریدہ ہے اور پلوٹو جرنلز، یو کے کے اشتراک سے شائع کیا جاتا ہے، اب سائنس اوپن پر منتقل ہو گیا ہے ۔ یہ سابقہ میزبان جےسٹور ہی سے ایک نیا ہوسٹنگ پلیٹ فارم ہے۔
پالیسی پرسپیکٹیوز، جو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) اسلام آباد کا جریدہ ہے اور پلوٹو جرنلز، یو کے کے اشتراک سے شائع کیا جاتا ہے، اب سائنس اوپن پر منتقل ہو گیا ہے ۔ یہ سابقہ میزبان جےسٹور ہی سے ایک نیا ہوسٹنگ پلیٹ فارم ہے۔
یہ اس ترقیاتی عمل کا حصہ ہے جو پلوٹو جرنلز ، یو کے کے سائنس اوپن کے ساتھ نئے معاہدے کے سبب ہوا ہے، جس میں سائنس اوپن اکیس علمی جرائد کواپنے پلیٹ فارم سے پیش کرے گا جن میں سے ایک پالیسی پرسپیکٹیوز بھی ہے۔ نیا ڈیجیٹل پلیٹ فارم اوپن ایکسیس ہوسٹنگ سروسز کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل جرنل مینجمنٹ سسٹم فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیاہے، جو ناشر کواس قابل بناتا ہے کہ وہ جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مواد کو زیادہ مؤثر طریقے سے تخلیق کرے، اسے پیش کرےاور فروغ دے۔
2004سے شائع ہونے والا پالیسی پرسپیکٹیوز، قومی اور عالمی اہمیت کے بے شمار مسائل پر پاکستانی اور مسلم دنیا کے نقطۂ نظر کو سامنے لا رہا ہے۔ اس لیے جریدے کا مواد نہ صرف وسیع علمی اور پیشہ ور قارئین کی ضرورت کو پورا کرتا ہے بلکہ پوری دنیا میں موجود ہمہ جہت مطالعہ کرنے والوں کو بھی راغب کرتا ہے۔
دوسری طرف سائنس اوپن ایک آزادانہ طور پر قابل رسائی ریسرچ کمیونیکیشن پلیٹ فارم ہے جو علمی مواد کو جمع کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے پاس اس وقت سائنسی مضامین، کتابوں، کانفرنس کی کارروائیوں، پوسٹرز، اور ہم مرتبہ کے جائزوںپر مبنی 73 ملین سے زیادہ ریکارڈ ہیں۔ سائنس اوپن کا تکنیکی ڈھانچہ بھرپور نوعیت کی کثیر جہتی سرچ ، کمیونٹی کی ضرورت پوری کرنے والے مواد اور محققین کو نیٹ ورکنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ مزید برآں، پالیسی پرسپیکٹیوز کا یہ نیا پلیٹ فارم پبلشر کو اپنی رسائی بڑھانے کے لیے جگہ اور خدمات بھی فراہم کرے گا جس میں اوپن ایکسیس ہوسٹنگ کے حل سے لے کر اینرچ میٹامیڈیا اور تشہیری پیکجز کو خریدار کی مرضی کے مطابق اشاعتی ماحول میں شائع کیا جائے گا۔
اس اقدام سے توقع ہے کہ آئی پی ایس کے جریدے کی دریافت، رسائی اور استعمال دنیا بھر کے قارئین کے موجودہ استعمال اور رسائی سے 17 گنا زیادہ ہو جائے گی۔
جواب دیں