آئی پی ایس کی طرف سے مصر میں یواین ایف سی سی سی کی کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی-27) میں پاکستان کا شدو مد سے ذکر
پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث اس وقت شدید دھچکا لگا جب اسے ہزاروں جانوں کے ساتھ ساتھ 16بلین امریکی ڈالر کے مالیاتی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ، جبکہ کرہ ارض پرکاربن کے کل اخراج میں پاکستان کا حصہ آج تک 1 فیصد سے بھی کم ہے۔
یہ وہ ایجنڈا تھا جس کے ساتھ آئی پی ایس کے انرجی، واٹر اینڈ کلائمیٹ چینج ڈیسک کے ریسرچ آفیسر حمزہ نعیم نے اقوام متحدہ کے فریم ورک آف کلائمیٹ چینج کنونشن (یو این ایف سی سی سی)کی کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی-27) میں شرکت کی۔ یہ کانفرنس مصر میں شرم الشیخ کے مقام پر 6سے 18 نومبر 2022 تک منعقد ہوئی۔
کانفرنس آف پارٹیز کے 27 ویں اجلاس – جو کہ یو این ایف سی سی سی کے دستخط کنندگان کے ستائیسویں سالانہ اجلاس کا حصہ تھا – کا مقصد موسمیاتی مالیات اور آب و ہوا سے متعلقہ حوادث اور نقصانات پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔ اس موقع پر آئی پی ایس کا سرفہرست ایجنڈہ یہ تھا کہ نقصانات کے معاوضے اور کاربن کریڈٹس کے لیے مشترکہ طریقہ کاراختیار کرنے پر بحث ہو۔ اس مقصد کے لیے نعیم خاص طور پر آئی پی ایس اورعمومی طور پر پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے۔
انٹرنیشنل نیٹ ورک آف انرجی ٹرانزیشن تھنک ٹینکس(آئی این ای ٹی ٹی ٹی)کے زیر اہتمام 8 نومبر کو ہونے والی میٹنگ کی کارروائی میں شرکت کرتے ہوئے، نعیم نے ایک پریزنٹیشن ’کلائمیٹ فنانسنگ اینڈ لاس اینڈ ڈیمیج میکنزمز‘ پیش کی، جس میں انہوں نے پاکستان کی ان مشکلات پر روشنی ڈالی جن میں سے اسے 2022 میں اس وقت گزرنا پڑا جب موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بارشوں اور سیلاب نے خطے میں تباہی مچا دی۔ اس اجلاس میں جرمنی، فرانس، پولینڈ، جنوبی افریقہ، برازیل، ترکی، ہندوستان، انڈونیشیا، بلقان ریپبلک، جنوبی کوریا، ویتنام، میکسیکو سمیت پندرہ ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
شرکاء نے موسمیاتی فنانسنگ کے لیے ایک مشترکہ میکانزم کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئےکہا کہ اپنی متعلقہ حکومتوں کو اس پر قائل کرنا سب سے ترجیحی ایجنڈا ہونا چاہیے۔
نعیم نے جی 7 اجلاس میں بھی شرکت کی، جس کی صدارت ایک سینئر امریکی مذاکرات کار جان کیری نے کی، جنہوں نے کاربن کریڈٹ پر مبنی فنانسنگ کے نفاذ کے لیے عالمی سطح پرکی گئی کوششوں پر عمل پیرائی کی تجویز پیش کی۔
نعیم نے سی او پی-27 کے موقع پر ان سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا جو پاکستان کی وزارت موسمیاتی تبدیلی کے طرف سے موسمیاتی فنانسنگ کی وکالت اور ترقی پزیر ممالک کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترتیب دی گئی تھیں۔
اس کے علاوہ ،ریسرچ آفیسر نے سی او پی-27کے موقع پر جرمنی، برازیل، جنوبی کوریا اور جاپان کے مندوبین سے ملاقاتیں بھی کیں تاکہ پاکستان کے ساتھ ساتھ عمومی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
پاکستان کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر آئی پی ایس کے کام کو سراہا اور اس بات کی تعریف کی کہ آئی پی ایس نے واحد تھنک ٹینک کی حیثیت سے سی او پی-27 میں شرکت کی ہے۔
جواب دیں