افریقہ میں مزید اعزازی قونصل اورسفارتخانے وقت کی ضرورت ہیں۔ ایمبیسیڈرعلی جاوید کی گفتگو
پاکستان کے دفتر خارجہ میں افریقہی امورسے متعلق ایڈیشنل سیکرٹری ایمبیسیڈرعلی جاوید کے ساتھ تبادلہ خیال کی ایک مجلس 9 فروری 2021 کو آئی پی ایس میں ہوئی۔ چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن کی زیر صدارت منعقعد ہونے والا یہ اجلاس انسٹی ٹیوٹ کے آغاز کردہ ”افریقہ کا ادراک“ منصوبے کا ایک حصہ تھا۔
براعظم افریقہ میں پاکستان کے کردار کو مضبوط بنانے کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے، ایڈیشنل سیکرٹری نے زور دیا کہ پاکستان کو تمام 54 افریقی ریاستوں میں اعزازی قونصل کی تقرری کرنی چاہیے کیونکہ اس وقت پورے براعظم افریقہ میں صرف 14 سفارتخانے اور 9 اعزازی قونصل کام کر رہے ہیں۔
چھوٹی افریقی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کاجائزہ لینے پرتوجہ دلاتے ہوئے جاوید نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’پلوو‘ کی نشست اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں پاکستان کےبالکل ساتھ ہوتی ہےلیکن ہمارے ان کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اسی طرح ، چھوٹے جزیروں کی ریاستوں کے دو گروپ ہیں ، ایک اقوام متحدہ کے رکن ممالک ہیں اور دوسرے آزاد ریاستوں پر مشتمل ہیں جو اقوام متحدہ کے رکن نہیں ہیں۔ بدقسمتی سے ، ہمارے ان میں سے کسی کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
افریقی ریاستوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانے کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے جاوید نے زور دے کر کہا کہ اس مقصد کے لیے کاروباری برادری کو آگے لانا ہو گا اور اس سلسلے میں مشرقی افریقی ممالک کے لوگوں کو ترجیح دی جاسکتی ہے۔ کانفرنسوں اور نیٹ ورکنگ مشقوں میں دونوں اطراف کے کاروباری افراد شامل ہوسکتے ہیں اور دونوں خطوں کے سفیروں کی شمولیت سے کاروباری برادریوں میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ”پاک افریقہ دوستی کا دن“ جیسے پروگراموں کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری نے پاکستان اور افریقی ممالک کے لوگوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی کیونکہ مختلف افریقی ممالک کے طلباء نے نہ صرف پاکستان سے تعلیم حاصل کی ہے اوروہ یہاں سےفارغ التحصیل ہوئے ہیں بلکہ بہت سوں کو ملک کی دفتر خارجہ اکیڈمی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ قیمتی انسانی وسائل ہیں جو افریقی سرزمین میں پاکستان کے سفیر بن سکتے ہیں اور جن کے ذریعےدونوں خطے قریب آسکتے ہیں ۔ ان کے ذریعے ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں مدد بھی مل سکتی ہے جن پر اس سے پہلے کام نہیں ہوا ہے۔
پاکستان کے بیانیہ کو پیش کرنے اور افریقی عوام میں پاکستان سے متعلق دلچسپی پیدا کرنے کے لیےپاکستانی میڈیا کے پلیٹ فارم خصوصاً پاکستان ٹیلی وژن (PTV) کے استعمال پر بھی زور دیا گیا۔ جاوید نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے قصے کہانیوں ، ڈراموں اور فلموں سے ان امور کو اجاگر کیا جاسکتا ہے۔ ان کی مدد سے دونوں خطوں کے لوگوں میں تعلق پیدا کر کے انہیں قریب لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افریقی ممالک اور پاکستان میں موجود تخلیقی پس منظر کے حامل افراد کو باہم ملنا چاہیےتاکہ دونوں خطوں کے درمیان علمی خلاء کی رکاوٹوں کوباہمی اور کثیرالجہتی تعلقات کے ذریعے کم کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ ، ایڈیشنل سیکرٹری نے افریقی دنیا کو دوستی اور بھائی چارے کا پیغام بھیجنے کے لیے سوشل میڈیا کی طاقت سے فائدہ اٹھانے کی بھی تاکید کی۔
جواب دیں