افغانستان میں نئی حکومت ایک حقیقت: چیئرمین آئی پی ایس
پاکستان اور افغانستان کی مختلف یونیورسٹیوںمیں زیر تعلیم ریسرچ کے طلباء کے ایک وفدنے 27 ستمبر 2021 کو آئی پی ایس کا دورہ کیا۔ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین خالد رحمٰن نے انہیں بتایا کہ امریکی انخلا کے بعدافغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان علاقائی رابطوں کے وسیع مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کی مختلف یونیورسٹیوںمیں زیر تعلیم ریسرچ کے طلباء کے ایک وفدنے 27 ستمبر 2021 کو آئی پی ایس کا دورہ کیا۔ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین خالد رحمٰن نے انہیں بتایا کہ امریکی انخلا کے بعدافغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان علاقائی رابطوں کے وسیع مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
21 ارکان پر مشتمل یہ وفد پشاور یونیورسٹی کے بارہ گلی کیمپس میں 8 ویں انٹرنیشنل سمر سکول کا حصہ تھا۔
نشست میں ہونے والی گفتگومیں علاقائی رابطوں کی اہمیت ، امریکی انخلاء کے بعد پاک- افغان تعلقات، دو طرفہ تجارت اور لوگوں کےباہمی رابطے مرکزی موضوعات تھے۔
رحمٰن نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال پر بصیرت افروز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان ایک حقیقت ہیں جنہیں امریکیوں کو بھی اس وقت قبول کرنا پڑاتھا جب انہوں نے کچھ سال پہلے ان کے ساتھ مکالمے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی افغان حکومت کے دور میں اس خلا کو پورا کرنے کے لیے شاید ہی کوئی کام کیا گیا تھا جو امریکی افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونا یقینی تھا اور منصوبہ بندی کی یہی کمی بالآخر بغیر کسی مزاحمت کابل کی فتح کاسبب بنی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب پاکستان اور دیگر علاقائی ممالک کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ وہ ملک میں نئی حکومت کوتسلیم کریں اور انہیں یہ یقین دلائیں کہ چیزیں درست سمت میں آگے بڑھیں گی۔
جواب دیں