افغان وفد کو سول سوسائٹی سیکٹر میں مقامی فریم ورک تیار کرنے کا مشورہ

Afghan-delegates-from-AICS thumb-300x279

افغان وفد کو سول سوسائٹی سیکٹر میں مقامی فریم ورک تیار کرنے کا مشورہ

 Afghan-delegates-from-AICS

افغانستان انسٹی ٹیوٹ آف سول سوسائٹی (AICS) کے نو رکنی وفد کو یہ مشورہ دیا گیا کہ وہ مقامی اقدار اور علاقوں کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے سول سوسائٹی سیکٹر میں ایک مقامی فریم ورک وضع کریں۔ اس طرح سے وہ اپنے ملک میں شہری اداروں اور تنظیموں کا ایک مضبوط اور کارآمد نیٹ ورک تشکیل دے سکیں گے۔ نورکنی وفد پاکستان میں سول سوسائٹی کے حوالہ سے معاملات کو بہتر بنانے کے لیے اپنی تعلیم و تربیت کے نکتۂ نظرسے پاکستان کے دورے پر تھا۔

انہیں یہ مشورہ 25اپریل 2018ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں ایک اجلاس میں دیا گیا۔ افغان وفد کا یہ دورہ پاکستان سنٹرفار فلینتھروپی (PCP) نے وضع کیا تھا جو کہ حکومت کی طرف سے نامزد کی گئی ایک تنظیم ہے جس کی ذمہ داری پاکستان کی غیرسرکاری تنظیموں کو جانچنا ہے۔ ہمسایہ ملک کے اس وفد کو کسی بھی ملک میں سول سوسائٹی کے اُس مضبوط اور معیاری نیٹ ورک کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا تھا جو ساخت، کام، معیار اور پرکھ کے نقطۂ نگاہ سے وضع کیا گیا ہوتا ہے۔

وفد سے ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمٰن نے PCP کے دوارکان کے ہمراہ خطاب کیا اور انہیں بتایا کہ یہ بہت آسان ہے کہ مغربی ماڈل کی طرف جھکاؤ پیدا کرکے اس کے اثرات اپنے معاشرے میں پیدا کر دئیے جائیں چاہے اس سے اپنے معاشرے کے تانے بانے بکھر کر رہ جائیں۔ چنانچہ یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ مغرب کا سول سوسائٹی ماڈل مغربی معاشرے کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر وضع ہوا ہے جبکہ ایک ایشیائی مسلمان ملک میں سول سوسائٹی کا یہ نظام یکسر مختلف نوعیت کے چیلنجوں اور معاشرے کے تقاضوں کا اظہار ہو گا۔

اس نقطۂ نظر کی وضاحت صنفی مساوات کی مثال سے دی گئی جسے مغرب کے ترقیاتی ماڈل میں نمایاں مقام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ نظریہ کسی مسلمان معاشرے میں بھی کوئی طویل تنازع طلب پہلو نہیں ہے تاہم مسلمان معاشرے میں اسی کے رنگ و روپ کو جلا مقامی سماجی، ثقافتی اور مذہبی اقدار کے تناظر میں ملے گی۔ مثلاً ایک خاتون ٹیچر کی تعیناتی کسی ایسے مذہبی ادارے میں کسی طور مناسب نہیں ہو گی جہاں لڑکوں کو تعلیم دی جاتی ہے جبکہ بالکل اسی طرح کی صورتِ حال اس وقت ہو گی جب کسی مرد ٹیچر کی تعیناتی لڑکیوں کے مذہبی تعلیمی ادارے میں کر دی جائے۔

یہ ذکر ضروری ہے کہ افغان وفد کے سامنے سول سوسائٹی کے جس پہلو کو پیش کیا گیا وہ آئی پی ایس کے اس نقطۂ نظر کے عین مطابق تھا جو ادارے نے Indigenizing Policy Research کے ضمن میں طے کر رکھا ہے۔ یہاں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اپنے ملکی مسائل کے لیے مقامی نوعیت کے حل ہی تلاش کیے جانے چاہییں نہ کہ کسی غیرملکی ماڈل کو رہنما سمجھ لیا جائے جو کہ درحقیقت اس ملک کے اپنے مقامی ماحول کے مطابق وضع کیا گیا ہوتا ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے