بریکنگ دا بریکرز: پبلک پالیسی اینڈ گورننس کیس اسٹڈیز فرام پاکستان
Breaking the Breakers میں پاکستانی پبلک گورننس کے 11 کیس اسٹڈیز لائے گئے ہیں۔ اس کتاب کا مقصد نہ صرف گورننس کے طلباء اور سول سرونٹس کو کیس کے طریقۂ کار پر رہنمائی فراہم کرنا ہے بلکہ
مدیران: سید ابو احمد عاکف ، محمد خالد ندیم خان سال: 2021ء بائنڈنگ: مجلد صفحات: 278 قیمت: 800روپے آئی ایس بی این: 978-969-448-803-5 ناشر: آئی پی ایس پریس |
کتاب کے بارے میں
Breaking the Breakers میں پاکستانی پبلک گورننس کے 11 کیس اسٹڈیز لائے گئے ہیں۔ اس کتاب کا مقصد نہ صرف گورننس کے طلباء اور سول سرونٹس کو کیس کے طریقۂ کار پر رہنمائی فراہم کرنا ہے بلکہ عام قارئین کے لیےسرکاری شعبے کی مینیجمنٹ میں دلچسپی کا پہلو اجاگر کرنا بھی ہے۔ امید ہےکہ ان ’گورننس کہانیوں‘ سے تمام قارئین پاکستان میں پبلک سروس کی کچھ پیچیدگیوں کو سمجھ سکیں گےجبکہ غیر ملکی افراد حکومت چلانے میں مشکلات کے شکار ایک ملک کا بصیرت افروزجائزہ لے سکیں گے۔
اکیڈمک کیس اسٹڈیز کہانیوں کی طرز پر بیان کردہ روزمرہ کے واقعات کی عکاسی اور تجزیہ ہیں۔ اگرچہ ان بیانات کا مقصد قارئین کی ایک وسیع تعداد کو تعلیم اور آگہی فراہم کرنا ہے۔ تاہم جب سنجیدہ مطالعہ کی بات کی جائے تو ان کے استعمال سےدنیا کے پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں پبلک گورننس کی خصوصیات کوبھی دریافت کیا جاسکتا ہے۔ مزید تفہیم کے لیےیہ اسٹڈی کیسز انتظامی ناکامی کی وجوہات کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں انتظامی گروپوں ، منصوبوں ، پالیسیوں ، اداروں اور گورننس سسٹم کی مستقبل کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اچھی طرزِ حکمرانی کے اصولوں کو بھی بیان کرتے ہیں۔
ایسوپ کے نصیحت آموز قصوں اور ہومر کی رمزیہ نظموں سے لے کر ’ہزار اور ایک رات‘ اور سعدی کی گلستان اور بوستان تک کہانیوں کے سنانے کوابلاغ کا ایک طاقتور ذریعہ تسلیم کیا گیا ہے۔
مدیران کے بارے میں
سید ابو احمد عاکف: 1983ء کے قومی سول سروس (CSS) کےامتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد، سید عاکف نے پاکستان کی انتظامی سروس میں شمولیت اختیار کی، جو وفاقی سول سروسز میں اعلیٰ درجہ کا کیڈر تھا اور پھرانہوں نے تقریباً 35 سال تک کئی عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ اگست 2018ء میں وہ پاکستانی بیوروکریسی کی سب سے زیادہ باوقار اسائنمنٹ- کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری – کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ اس سے قبل، وہ بین الصوبائی رابطہ اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارتوں کے سربراہ رہے ۔ انہوں نے سعودی عرب میں ڈائریکٹر جنرل حج اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (NIPA) میں چیف انسٹرکٹر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ اس وقت وہ وزیر اعظم کے معائنہ کمیشن کے ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے متعدد کتابوں کی تدوین اور ترجمہ کیا ہے۔ 2019ء میں انھیں عوامی خدمت کے قومی سول ایوارڈ ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
محمد خالد ندیم خان نے برطانیہ کی سول سروس میں کام کیا ہے۔ اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سنٹر (AMC) جامعہ کراچی سے ایک ماہر معاشیات اور پالیسی تجزیہ کار کی حیثیت سے تربیت یافتہ ہونے کے باعث ،انہوں نےاس سے پہلے ریسرچ ایسوسی ایٹ کے طور پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن میں کام کیا۔ اس کے بعد انہوں نے سنگاپور کے لی کوان یو اسکول آف پبلک پالیسی اور لندن اسکول آف اکنامکس سے ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ ایک پیشہ ور کی حیثیت سے ، وہ ٹیکس دہندگان کے بہترین مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پالیسی کے عمل کو استعمال کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ سول سروس سے وابستگی کے دوران انہوں نے سائنس اور جدت طرازی ،بزنس گروتھ سروسز اور R&D سرمایہ کاری میں پالیسی ترقی پر کام کیا ہے۔
جواب دیں