بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی: موجودہ کیفیت اور آئندہ کا لائحہ عمل
بے گھر افراد کی واپسی کے موضوع پر ہونے والی ایک گول میز کانفرنس میں مقررین نے اس بات پہ زور دیا کہ فاٹا کے لوگوں کی آبادکاری کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ امن و امان کی صورتِ حال کو مکمل طور پر بحال کیا جائے جبکہ علاقے سے مسلح افواج کے مرحلہ وار انخلاء کا بھی مشورہ دیا گیا۔
اس قومی گول میز کانفرنس کا انعقاد 6دسمبر 2016ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد اور پاکستان سٹڈی سنٹر یونیورسٹی آف پشاور کی مشترکہ کاوش تھی اور اس کا موضوع تھا ”بےگھر افراد کی اپنے گھروں کو واپسی: موجودہ کیفیت اور آئندہ کا لائحہ عمل“۔
افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر اور کمشنر آف افغان ریفیوجیز کے سابق چیف سیکرٹری رستم شاہ مہمنداس کانفرنس کے مرکزی مقرر تھے۔ دیگر نمایاں مقررین میں پاکستان سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فخرالاسلام، ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمٰن، شعبہ بین الاقوامی تعلقات پشاور یونیورسٹی کے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر نسرین غفران، پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر قبلہ ایاز، سنٹر فار ریجنل سٹدیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر بابر شاہ اور آئی پی ایس کی ریسرچ ٹیم کے ممبران بریگیڈیر (ریٹائرڈ)سید نذیر اور معراج الحامد شامل تھے۔
آبادکاری کے عمل پر گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے مختلف پہلوؤں اور مسائل پر روشنی ڈالی اورسوات کے بےگھر افراد کی واپسی کو ایک کامیاب ماڈل قرار دیا۔ انہوں نے اپنی آراء دیتے ہوئے کہا کہ اس تجربے کو قبائلی علاقے میں بھی دہرایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ فاٹا کے قبائلیوں کو اپنے گھروں میں واپسی پر اپنے گھروں، دکانوں اور جائیداد کی ملکیت پر شدید نوعیت کے مسائل کا سامنا کرنا ہو گا۔
مقررین نے شدت سے اس ضرورت کو محسوس کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کو اپنی پوری روح کے ساتھ روبہ عمل لایا جانا چاہیئے۔ انہوں نے فاٹا کے رہائشیوں کی غربت کو ختم کرنے کے لیے معیاری تعلیم کی فراہمی اور علاقے میں معدنیات کی تلاش اور انہیں ڈھونڈ نکالنے پر خصوصی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں فاٹا کے اندر جامع قسم کے بنیادی ڈھانچے کی حامل سکیموں کو پروان چڑھایا جائے۔
مقررین نے فاٹا میں موجودہ صورتِ حال کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا اور بے گھر افراد کی گھروں میں واپسی اور ان کی آبادکاری کے مختلف پہلوؤں اور مسائل پر سیرحاصل گفتگو کی۔ گول میز کانفرنس میں اس اہم موضوع پر سفارشات کو حتمی شکل دی گئی جنہیں جلد ہی متعلقہ حلقوں کو پیش کر دیا جائے گا۔
جواب دیں