دی لیوِنگ اسکرپٹس | افتخار گیلانی

دی لیوِنگ اسکرپٹس | افتخار گیلانی

آئی پی ایس کے اورل ہسٹری پراجیکٹ "دی لیونگ اسکرپٹس” کا 33 واں سیشن 28 اکتوبر 2024 کو معروف صحافی افتخار گیلانی کے ساتھ منعقد کیا گیا، جن کا صحافتی کیرئیر تین دہائیوں پر محیط ہے۔

افتخار گیلانی سوپور میں پیدا ہوئے، جو شمالی کشمیر کا تاریخی لحاظ سے ایک اہم شہر ہے اور اپنی متحرک جمہوری ثقافت اور بلند معیشت کے لیے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے ہی شہر میں حاصل کی اور بعد ازاں گورنمنٹ  کالج سوپور میں داخلہ لیا، جو سیاسی طور پر فعال ادارہ ہے۔ وہاں پر انہوں نے 1980 کی دہائی کے دوران انتخابات میں دھاندلی جیسے مسائل پر کام کیا۔

اپنے کالج کے دنوں میں انہوں نے کالج میگزین میں مضامین لکھنے کا آغاز کیا۔ سائنس میں گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن میں صحافت کی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سےکشمیری نشست پر داخلہ لیا۔

گریجویشن کے بعد ان کا صحافتی سفر مڈ ڈے کے ساتھ شروع ہوا، جہاں انہوں نے 1991 میں فسادات کی رپورٹنگ کی اور مقامی قبرستان کے ارد گرد فرقہ وارانہ فسادات کا احوال پیش کیا۔ پھر 1992 میں بابری مسجد کی مسماری کے بعد سیلم پور میں ہونے والے فسادات کی رپورٹنگ کی۔ ان کی رپورٹنگ کے نتیجے میں فسادات کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائیاں ہوئیں اور 2002 تک دہلی میں کوئی مزید فسادات نہیں ہوئے۔

اس کے بعد وہ ایک فیچر ایجنسی میں شامل ہوئے، جہاں "خبروں کے پیچھےچھپی کہانیاں” کور کیں، جو انہیں بھارت کے مختلف حصوں میں لے گئیں اور ملک کے علاقائی میڈیا کی طاقت کے بارے میں بصیرت فراہم کی۔ اس کے بعد انہوں نے جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈیوچ ویلے کے لیے بھارت کی رپورٹنگ کی اور پھر جنوبی ایشیائی سروس میں شمولیت اختیار کی ، اور بعد ازاں فری لانسنگ کی۔

انہوں نے 1990 کی دہائی میں مختلف میڈیا اداروں کے لیے رپورٹنگ کی بشمول 1995 میں پایونیر اخبار کے لیے کام کیا، جہاں سارک سربراہی اجلاس کے دوران ان  کا پاکستان کے پریس کے ساتھ پہلا رابطہ ہوا۔ ۔ اس کے نتیجے میں، انہوں نے دی نیشن اور نوائے وقت پاکستان کے لیے خصوصی رپورٹر کی حیثیت سے کام کیا۔ وہ کشمیر ٹائمز کے لیے بھی کام کرتے رہے، جو جموں اور سری نگر سے شائع ہونے والا ایک وسیع پیمانے پر پھیلنے والا اخبار ہے۔

بعد ازاں انہوں نے تہلکہ میگزین میں سیاسی بیورو کی قیادت کی، کشمیر ٹائمز کے دہلی بیورو کی سربراہی کی، اور ڈیلی نیوز اینالسس (ڈی این اے) میں نیشنل بیورو کی قیادت کی۔ 2019 تک، وہ ڈی این اے میں ایڈیٹر (اسٹریٹجک افیئرز) اور نیشنل بیورو کے چیف رہے، جو دہلی، ممبئی، پونے، بنگلور، انڈور اور جے پور سے شائع ہوتا ہے۔ اپنے اس دور میں انہوں نے اسٹریٹجک امور اور قومی سلامتی کے مسائل پر رپورٹنگ کی، اور حکومت سے حساس معاملات پر سوال اٹھانے کے ادارہ جاتی رکاوٹوں کا سامنا تھا۔

اپنی سلامتی کو خطرات لاحق ہونے کے بعد وہ 2019 میں بھارت چھوڑ کر ترکی کی انادولو ایجنسی میں شامل ہو گئے، جہاں انہوں نے ایشیا پیسیفک، امریکا، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ کے شعبوں کی نگرانی کی اور آذربائیجان، شام اور فلسطین سمیت مختلف علاقوں سے رپورٹنگ کی۔ انہوں نے ترکی کے زلزلے اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کی میدانِ جنگ سے رپورٹنگ بھی کی۔

افتخار گیلانی کی ایک اور اہم شناخت ‘میرے دن جیل میں’ کے عنوان سے یادداشت ہے، جو ان کی صحافتی زندگی کی مشکلات اور عزم کا عکاسی کرتی ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے