دی لیوِنگ اسکرپٹس | ایمبیسیڈر (ر) عبدالسالک خان
آئی پی ایس کے اورل ہسٹری پراجیکٹ ‘دی لیوِنگ اسکرپٹس’ کا 31 واں اجلاس سابق سفیر عبدالسالک خان کے ساتھ دو نشستوں میں 16 ستمبر 2022 اور 11 دسمبر 2023 کو منعقد ہوا۔
سفیر سالک پاکستان کی فارن سروس کے 1986 کے بیچ کے رکن ہیں۔ وہ جن عہدوں پر فائز رہے ان میں قازقستان اور انڈونیشیا میں بطور سفیر ان کی خدمات خصوصی اہمیت کی حامل ہیں ۔ انہوں نے جدّہ میں پاکستان کے قونصل جنرل کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ وہ اس وقت بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اپنا پس منظر بتاتے ہوئے سفیر عبدالسالک نے کہا کہ وہ کوئٹہ میں یوسف زئی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد آزادی سے قبل ہندوستانی فوج میں شامل تھے۔ جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو انہوں نے پاکستان کا انتخاب کیا اور ہجرت کی۔ ان کی والدہ ایک سماجی کارکن تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے کینٹونمنٹ اسکول سے حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے ایک ٹیکنیکل ہائی اسکول میں داخلہ لیا اور وہاں سے میٹرک کیا۔
اس کے بعد وہ گورنمنٹ سائنس کالج کوئٹہ گئے، جہاں سے انہوں نے حیوانیات، نباتیات اور کیمسٹری میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ بلوچستان یونیورسٹی سے گریجویشن اور سول سروس کا امتحان پاس کرنے کے بعد انہوں نے فارن سروس آف پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔
ان کی پہلی پوسٹنگ کینیڈا اور لاطینی امریکہ میں بطور سیکشن آفیسر تھی۔ انہوں نے بتایا کہ 1988 میں دفتر خارجہ میں ان کے قیام کے دوران ایک اہم واقعہ اوجھری کیمپ والا پیش آیا۔ اس کے بعد وہ ایک ڈیسک آفیسر کے طور پر مصر میں عربی زبان کے کورس کے لیے گئے ۔ اس کے بعد انہوں نے اقوام متحدہ اور پھر مسقط، عمان میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے پاکستان کی اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دورہ عمان کو اس دور کا یادگار واقعہ قرار دیا۔
ہیڈ کوارٹر واپس آنے کے بعد انہوں نے نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش، سری لنکا میں ڈیسک آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں انہوں نے ڈپٹی چیف آف پروٹوکول کوئٹہ اور اس کے بعد تین سال تک جرمنی میں چیف آف چانسلری اور فرسٹ سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اسی قیام کے دوران پاکستان میں چوتھا مارشل لاء لگا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ کس طرح برلن میں سفارت خانے کے ہالوں سے سابق وزیراعظم کی تصویر ہٹا دی گئی تھی۔
اس کے بعد وہ یمن میں بھی تعینات رہے۔ انہوں نے 2001 میں اپنے یمن میں قیام کے دوران 9/11 کے واقعات کا بھی تذکرہ کیا۔
وطن واپسی پر وہ گلف ریجن کے ڈائریکٹر بن گئے۔ 2006 میں وہ قونصلر کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے چین گئے۔ انہوں نے بیجنگ میں 2008 کے سمر اولمپکس کے اپنے تجربات بھی بتائے۔
بعد ازاں وہ جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ کہا جاتا ہے کہ جدہ میں قونصل جنرل مشکل حالات کی وجہ سے اپنی مدت پوری نہیں کر پاتے۔ تاہم، انہوں نے مؤثر طریقے سے وہاں اپنے وقت کو پورا کیا اور اچھی شہرت حاصل کی۔
اس کے بعد انہوں نے افغانستان اور چین میں ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد انہوں نے قازقستان میں پاکستان کے سفیر کا عہدہ سنبھالا۔ انہوں نے اپنے وہاں قیام کے دوران اپنے تجربات بھی شیئر کیے ، خصوصا جب انہیں قازقستان میں اعلیٰ ترین صدارتی گولڈ میڈل سے نوازا گیا ۔
ان کی آخری پوسٹنگ انڈونیشیا میں بطور سفیر ہوئی تھی۔ 2020 میں ریٹائرمنٹ کے بعد سے وہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے حواے سے اپنا تجربہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک منظم اور ترقی پسند ملک بنانے کے لیے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اور میرٹ پر انتخاب کرنا ضروری ہے۔
جواب دیں