سمندر سے متعلق آگاہی بڑھانے اور سمندری کمیونٹی بنانے کی ضرورت پر چیئرمین آئی پی ایس اور ڈی جی پی ایم ایس اے کا اظہارِ رائے
ایک جامع میری ٹائم کمیونٹی کی تشکیل اور تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول تھنک ٹینکس، این جی اوز، محققین اور طلباء کے درمیان تعاون، ملک میں بحری مسائل کی وضاحت اور ان کے بارے میں آگاہی کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔ اس سلسلے میں ریسرچ کے منصوبے، ورکنگ پیپرز، رپورٹس، مباحثے، گول میزنشستیں اورلینڈ سکیپنگ میری ٹائم پر سالانہ کانفرنس کی طرح کی کانفرنسیں مختلف میری ٹائم ڈومینزاور ان سے متعلقہ مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل تلاش کرنے کے لیے منعقد کی جانی چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار 11 اگست 2022 کو آئی پی ایس میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران کیا گیا جس میں چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن ، ریئر ایڈمرل مرزا فواد امین بیگ ایچ آئی (ایم)، ڈائریکٹر جنرل پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے)، فلیگ آفیسر پاکستان نیوی لیفٹیننٹ محمد جازب، وائس چیئرمین آئی پی ایس ا یمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین، سینئر منیجرآؤٹ ریچ شفق سرفراز، آئی پی ایس کے ریسرچ آفیسر برائے پاکستان افیئرز محمدولی فاروقی اور انسٹی ٹیوٹ کی ریسرچ فیکلٹی نے شرکت کی۔
پی ایم ایس اے کے ساتھ ایک ٹیم کے طور پر کام کرنے پر آئی پی ایس کے تعریف کرتے ہوئے ریئر ایڈمرل فواد بیگ نے پاکستان کے خصوصی اقتصادی زون کی باقاعدہ گشت اور نگرانی کے ساتھ ساتھ سمندری آلودگی پر قابو پانے، انسداد غیر قانونی شکار، انسداد اسمگلنگ اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے میں پی ایم ایس اے کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نےکہا کہ سمندری مسائل پر کام کرنے والے تمام اداروں کو مل کر مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
انہوں نے غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ اور غیر منظم ماہی گیری اور سمندری آلودگی جیسے سمندری مسائل پر بھی زور دیا اور میڈیا پلیٹ فارمز کی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے خاص طور پر سوشل میڈیا کے کردار کا ذکر کیاجو ان مسائل پر بیداری پیدا کرنے اور ملک میں سمندری امور سے متعلق ناواقفیت کو کم کرنے میں استعمال کی جاسکتا ہے۔
شرکاء کو آئی پی ایس کے مینڈیٹ اور میری ٹائم ڈومین میں اس کے کام سے آگاہ کیا گیا۔ خالد رحمٰن نے ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ بحری امور سے متعلق بیداری پیدا کرنے اور قابل اعتماد صلاحیتوں سے مالا مال ہونے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے زور دیا کہ ساحلی پٹی کے ساتھ کاروبار ی ماحول کا ہوناضروری ہے جو نہ صرف مقامی تاجروں بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی راغب کرے گا۔ اس سے مقامی ساحلی کمیونٹی ترقی کرے گی اور ان کا معیار زندگی بلند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں محض کاغذی کارروائی کی بجائے موثر پالیسی کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے تاکہ نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے جاسکیں۔
جواب دیں