عالمگیر سماجی ایجنڈا اور مسلمانوں کا ردعمل
مسلم دنیا کو اجتماعی اور متفقہ کوششوں کے ذریعے اسلامی دانش، ثقافتی شناخت اور مسلم اقدار سے اپنے آپ کو جوڑ کر رکھتے ہوئے تحقیق کے میدان میں ابھر کر آگے آنا ہو گا تاکہ معیشت کے میدان میں اشتراک عمل پیدا کیا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار آیت اللہ علی رضا عارفی چیئرمین بورڈ آف گورنرز المصطفیٰ بین الاقوامی یونیورسٹی قم نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس سے خطاب میں کیا جس کا عنوان تھا ”عالمگیر سماجی ایجنڈا اور مسلمانوں کا ردعمل“۔
معروف ایرانی عالم ایرانی انقلاب کے 40ویں سال کے موقع پر ایران سے پاکستان میں آئے ہوئے پانچ رکنی وفد کی قیادت کر رہے تھے۔
عارفی کی رائے تھی کہ جنگ اور بین الاقوامی پابندیوں کے مسلسل چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے باوجود ایران، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں نمایاں ترقی پانے میں کامیاب ہوا ہے اور اس حالت میں ہے کہ اس ضمن میں مسلم دنیا کی قیادت کرسکے۔
عالمی مسلم کمیونٹی کو درپیش چیلنجوں اور ان کے ردعمل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلم ممالک کو معاصر علمی شعبوں میں تعلیمی اور پیشہ ورانہ حیثیت تسلیم کروانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ایرانی دانشور پرامید تھے کہ دونوں ہمسائیہ ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان تعلیمی میدان میں تعاون سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت سے مواقع ہیں اور اگر اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے تو مشترکہ مفادات کے میدان میں پاکستانی اور ایرانی اداروں کےباہمی اشتراک سے بہت کچھ کیا جاسکتا ہے۔
جواب دیں