لوک سبھا میں اتحادی حکومت بنانے کے باوجود بی جے پی اپنی پرانی پالیسیوں پر عمل پیرا نظر آتی ہے۔ خالد رحمٰن
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کے انڈیا اسٹڈی سنٹر (آئی ایس سی) کی دعوت پر چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے 12 جولائی 2024کو منعقدہ ‘موڈی 3.0: کیا توقع رکھی جائے؟’ کے عنوان سے ہونے والی ایک گول میز کانفرنس میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رحمٰن نے کہا کہ سیٹوں کی تعداد میں کمی کے باوجود بی جے پی کو کم و بیش اتنے ہی ووٹ ملے ہیں جتنے پچھلی بار ملے تھے۔ اس کے علاوہ، خارجہ پالیسی کے معاملات میں، اور بالخصوص پاکستان کے موضوع پر، کانگریس کی ذہنیت بی جے پی سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہے، اور بیرونی محاذ پر سازگار حالات کی وجہ سے ان کی یہ سوچ مزید مستحکم ہو رہی ہے۔
وہ واحد تبدیلی جس کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے یہ ہے کہ لوک سبھا میں اتحادیوں کی قدرے بڑھی ہوئی طاقت کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کے لیے تھوڑی زیادہ جگہ میّسر آئی ہے۔
تاہم موجودہ حالات میں، خاص طور پر پاکستان کے حوالے سے، مودی سے بڑی حد تک وہی پرانی پالیسیاں جاری رکھنے کی توقع ہے اور جے شنکر اور اجیت ڈویل کی دوبارہ تقرری اس خیال کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے خلاف جیل میں رہتے ہوئے بارہ مولہ میں انجینئر شیخ عبدالرشید کی جیت نے پھر ثابت کر دیا ہے کہ شمالی کشمیر کے لوگوں کے جذبات کس کے ساتھ ہیں۔
رحمٰن نے یہ بھی نشاندہی کی کہ غزہ کی صورتحال نے کشمیر کے بیانیے کو بین الاقوامی سطح پر تقویت دینے کے لیے ایک جگہ پیدا کر دی ہے اور پاکستان کو اس بیانیے کو عالمی سطح پر موثر اور فعال طور پر وسعت دے کر اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
جواب دیں