مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے مؤثر طریقوں اورٹولز کا استعمال پالیسی پلاننگ میں مددگار ہو سکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے جذبات کا تجزیہ متنازعہ موضوعات کا تجزیہ کرنے کے لیےایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مؤثر تکنیکوں اور ٹولز کا استعمال پالیسیوں کی منصوبہ بندی میں بھی مدد کر سکتے ہیں کیونکہ مشاہدے میں آئے رجحانات سے ایسی سمت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے جو صورحال کو واضح کررہی ہو۔
ڈیٹا سائنٹسٹ ثناء سہیل نےاس موضوع پر6 اپریل 2023 کو آئی پی ایس میں منعقدہ ایک اجلاس میں اپنا ایم ایس کا تحقیقی مقالہ پیش کرتے ہوئے گفتگو کی۔ تحقیق کا موضوع تھا ’ انویسٹیگیشن آف فیمینزم ٹرینڈز تھرو سینٹی منٹ اینیلیسز، یوزنگ مشین لیرننگ اینڈ این ایل پی ٹیکنیکس‘۔
اس اسکالر نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مشین لرننگ اور نیچرل لینگویج پروسیسنگ (این ایل پی)کی مدد سے مصنوعی ذہانت پر مبنی تکنیکس اپناتے ہوئے پاکستان میں حقوق نسواں کے رجحانات میں جذبات کے پیمانےپر چھان بین کی اور مصنوعی ذہانت ماڈلز کے ذریعے حاصل کردہ نتائج کو پیش کیا ہے۔ ڈیٹا ماڈلز کے مطابق، حقوق نسواں کے معاملے پر غیر جانبدارانہ جذبات مجموعی طور پر سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے، جب کہ مثبت جذبات پانچ سالوں میں سب سے کم تھے۔
یہ مطالعہ جذباتی تجزیے کے تین اے آئی ماڈلز، یعنی واڈیر (وی اے ڈی ای آر)، پائیسینٹی می اینٹو اورروبرٹا-لارج کاجامع ٹویٹر ڈیٹاسیٹ پر اطلاق کرتے ہوئے کی گیا تھا تاکہ لوگوں کے جذبات کو الفاظ اور ایموجیز کےاستعمال سے مثبت، منفی اور غیر جانبدارانہ پیمانے پر دیکھا جا سکے۔
ڈیٹا پری پروسیسنگ اور ماڈل کو بروئے کار لانے کے بعد، اے آئی ٹولز نے پانچ سالوں کے رجحانات کا مشاہدہ کیا جس سے وہ نتائج سامنے آئے جن کا تذکرہ اوپر ہوا ہے۔ اس تحقیق میں انسانی ڈیٹا لیبلنگ اور اے آئی ڈیٹا لیبلنگ کے اثرات کا بھی موازنہ کیا گیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ تین اے آئی ماڈلز میں سے، روبرٹا-لارج کے نتائج، 130جی بی ووبکیب ڈیٹا کے ساتھ، ان انسانی نتائج کے قریب ترین تھے جو دستی ڈیٹا لیبلنگ کے ذریعے اعداد وشمار کی شکل میں حاصل کیے گئے تھے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ مناسب ڈیٹا ہینڈلنگ کے ساتھ مؤثر اے آئی ٹولز مخصوص حالات میں انسانی ذہانت کا متبادل ہو سکتے ہیں۔
جواب دیں