معروف اسکالر، سیاستدان، معیشت دان، سابق سینیٹر اور آئی پی ایس کے بانی پروفیسر خورشید احمد انتقال کر گئے
پاکستان کے معروف اسکالر، معیشت دان، سیاست دان، مصنف، محقق، سابق سینیٹر اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے بانی پروفیسر خورشید احمد اب سے کچھ دیر قبل، 13 اپریل 2025 کو برطانیہ کے شہر لیسٹر میں طویل علالت کے بعد انتقال فرما گئے۔
پروفیسر خورشید احمد 23 مارچ 1932 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک معروف مفکر، سیاستدان، معیشت دان، مصنف اور محقق تھے۔ جماعتِ اسلامی کے ساتھ ان کی طویل وابستگی رہی۔ پروفیسر خورشید احمد ایک مختصر وقفے کے علاوہ 1985 سے 2012 تک، 22 سال تک سینیٹ کے رکن رہے۔ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چئیرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ 1979 میں انہوں نے اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کی بنیاد رکھی اور 2021 تک اس کے چئیرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بانی ٹرسٹی تھے؛ مارک فیلڈ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن، لیسٹر، برطانیہ کے صدر رہے ؛ یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز، لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے رکن رہے؛ اور اسلامی فاؤنڈیشن، برطانیہ کے صدر رہے۔ پروفیسر خورشید احمد نے اردو اور انگریزی میں 100 سے زائد کتابیں مرتب اور تصنیف کی ہیں۔ ان کی یہ کتابیں اور مضامین عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشی، ہندی، چینی، کورین، فارسی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ اور شائع ہو چکی ہیں۔
پروفیسر خورشید احمد پر ملائیشیا، ترکی اور جرمنی کی اہم یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے۔ ان کی علمی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں ملائیشیا کی یونیورسٹی آف ملایا سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی، 2004 میں لفبرو یونیورسٹی، برطانیہ سے ادب میں پی ایچ ڈی، اور ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم میں پی ایچ ڈی دی گئی۔
پروفیسر خورشید احمد کو 1989 میں اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسلامی معیشت میں ان کی قیمتی خدمات کے لیے ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سعودی حکومت نے 1990 میں اسلام کے بین الاقوامی سطح پر خدمات کے اعتراف میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اس کے علاوہ 1990 میں حکومتِ پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ شہری اعزاز’نشان امتیاز’ سے نوازا۔
پروفیسر خورشید احمد کی وفات نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم امّہ کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔ پاکستان اور اسلام کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ بہترین لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔