‘پاکستان میں بیوروکریسی بشریاتی نظر سے: ایک پریکٹیشنر کا نقطہ نظر’
پاکستان میں بیوروکریسی کو مایوسی کی نظر سےباہر نکل کر دیکھنے کی ضرورت ہے: سید ابو احمد عاکف
چیزوں کو مختلف طریقے سے سمجھنے کے لیے نقطہ نظر کو تبدیل کرنا اور صحیح سوالات اٹھانا ضروری ہے۔یہ بات سابق وفاقی سیکریٹری اور آئ پی ایس کی نیشنل اکیڈمک کونسل کے رکن سید ابو احمد عاکف نے بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز میں ‘پاکستان میں بیوروکریسی بشریاتی نظر سے: ایک پریکٹیشنرز کا نقطہ نظر’ کے موضوع پر ۱۶جون ۲۰۲۳کودئیے گئے ایک لیکچر میں کہی ۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کے ایک انسان کی سمجھ، انتخاب اور مواقع کو شکل دینے میں زیادہ تر انحصار نقطہ نظر اور سوچ پر ہوتا ہے۔ جب بیوروکریسی کو منفی طور پر دیکھا جاتا ہے تو وہ ایک ایسا نظامِ حکمرانی نظر آتا ہے جو منفی احساس کو فروغ دیتا ہے اور مقاصد کی حصولی کو محدود کرتا ہے. ۔ چونکہ لوگ اپنی سوچ کی پیداوار ہوتے ہیں تو جب چیزوں کو نئی سوچ اور مختلف نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے تو چیزیں بدل جاتی ہیں۔ لہذا، انہوں نے زور دیا، کہ پاکستان میں بیوروکریسی کو مایوسی کے نقطہ نظر سے باہر نکل کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
چیزوں کو ایک بشریاتی نقطہ نظر سے دیکھنے کا یہ تناظران کی قدر کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہ ایک عام مفروضہ ہے کہ پاکستان میں بیوروکریسی سیاسی ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ سچ ہو سکتا ہے، اس پر پھر بھی مختلف طریقے سے سوال کیا جا سکتا ہے ، جیسے یہ پوچھنا کہ بیوروکریسی کا سیاسی ہونا برا ہے یا نہیں؟ عاکف نے مزید کہا کہ اس سے خیالات کا ایک نیا رخ پیدا ہوتا ہے اور اس سے کئ سوالات کے جواب مل سکتے ہیں۔
اگر کوئی جواب نہیں بھی ملا ، تب بھی ایک انسان کو اپنے مفروضوں پر نظر رکھنی چاہیے اور سوالات اٹھاتے رہنا چاہیے کیونکہ یہی بہتر طریقہ ہے۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ صحیح جوابات تب ہی آتے ہیں جب صحیح سوالات اٹھائے جائیں۔
جواب دیں