پاکستان کو چین کی گُڈ گورننس، فیصلہ سازی اور مستحکم پالیسی سازی سے سیکھنے کی ضرورت ہے: چئیرمین آئی پی ایس
چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کا دورہ کرنے والے ایک اعلیٰ سطح کے چینی ماہرین کے وفد کے ساتھ گفتگو میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ، جس کا مقصد علمی نیٹ ورکس قائم کرنا، تحقیق اور ترقی کے لیے وسائل کو متحرک کرنا، اور قریبی تعاون کے ذریعے بہترین طریقوں کو سیکھنا تھا۔ پائیڈ کی میزبانی میں ’پاکستان اکانومی اینڈ گروتھ: لرننگ فرام چائنیز ایکسپیرینس‘ کے عنوان سے ہونے والی اس تقریب کا انعقاد 02 اگست 2024 کوکیا گیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے رحمٰن نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات تاریخی طور پر بہت مضبوط رہے ہیں، البتّہ پاکستان نے اس اقتصادی طاقت سے سیکھنے کے مواقع سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان چین کے ہر کام کو نقل کرنے کی کوشش کرے، لیکن وہ اپنے پڑوسی کی حکمت عملیوں اور بہترین طریقوں سے سیکھ سکتا ہے اور پھر اسے اپنے حالات و واقعات کے مطابق اپنانے کی کوشش کرسکتا ہے۔
اپنے خیالات کی وضاحت کرتے ہوئے رحمٰن نے کہا کہ آج چین اپنی اقتصادی ترقی کی وجہ سے عالمی سطح پر پہچانا جاتا ہے، لیکن اس کے سات یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ یہ کامیابی ملک کی جانب سے طویل عرصے تک ہر سطح پر برقرار رکھی گئی اچھی حکمرانی اور استحکام کا نتیجہ ہے؛ اور پاکستان چین سے گورننس، فیصلہ سازی، پالیسی سازی، اور اپنی پالیسیوں میں مستقل مزاجی لانے کے طریقےسیکھ کر کافی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
اسپیکر نے پاکستان کے چین سے سیکھنے کے لیے بہت سے دوسرے ممکنہ شعبوں کی بھی نشاندہی کی، جن میں عملدرآمد کرنے سے قبل مناسب ہوم ورک کرنا، ایکشن پر مبنی اپروچ، طویل مدتی سوچ، جانشینی کی منصوبہ بندی، بیانیہ سازی، اور میڈیا کی طاقت کو اپنے لیے استعمال کرنا شامل ہیں۔
جواب دیں