کشمیر:آج اور کل
پاکستان کو مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنی سفارت کاری اور حکمتِ عملی کو مؤثر بنانا ہوگا ،ماہرین
پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے روز اول سے کلیدی کردار ادا کیا ہے لیکن اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پاکستان جلد از جلد اس مسئلے سے متعلق اپنی سفارت کاری اور حکمتِ عملی کو بہتر اور مؤثر بنانے کی کوشش کرے تاکہ عالمی سطح پر اس اہم مسئلے کو موزوں طریقے سے اجاگر کیا جا سکے ۔
ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ، اسلام میں 12 دسمبر 2018ء کو منعقد ایک گول میز اجلاس میں کیا گیا جسکا موضوع تھا ’’کشمیر:آج اور کل‘‘ ۔ اجلاس کی صدارت پاکستان کے سابق سفیر عارف کمال نے کی جبکہ شرکاء میں امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے ڈاکٹر امتیاز خان، قطر یونیورسٹی، دوحہ سے ڈاکٹر فرحان مجاہد چک، سابق سفیر تجمل الطاف، ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمٰن ، بریگیڈیئر (ر) سید نذیر اور ایئر کموڈور (ر) خالد اقبال صاحب شامل تھے ۔
ڈاکٹر امتیاز نے مسئلہ کشمیر کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان نےمسئلہِ کشمیر کے حل کیلئے تسلسل کے ساتھ کلیدی کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے مگر بد قسمتی سے بین الاقوامی برادری کے سامنے اس مسئلے کو حقیقی تناظر میں مؤثر طریقے سے پیش نہیں کر سکا۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جدو جہد آزادی کی تازہ لہرنے بھارت کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے اور وہ خطے سے متعلق اپنی حکمت عملی کو بار بار تبدیل کرنے پر مجبور ہو رہا ہے۔حالیہ سالوں میں مقبوضہ وادی میں معصوم کشمیریوں کے خلاف آبرو ریزی اور سفاکانہ قتل و غارت میں ہوشربا اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے ۔یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو اس کے صحیح پس منظر میں مؤثر طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کرے، مگر یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب اس مسئلہ سے متعلق قومی سطح پر ایک ایسی ہمہ گیر پالیسی تر تیب دی جائے جو واضح اہداف اور مؤثر سفارت کاری کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے جائز حقوق کی مضبوط وکالت کرنےکے قابل ہو جبکہ بین الاقوامی سطح پر بغیر کسی ابہام اور کمزوری کے اس مسئلے کے تمام پہلو اجاگر کر سکے۔
ڈاکٹر فرحان نے اس مسئلہ پر اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین ، ترکی اور ملائشیاء کواس مسئلہ پر اعتماد میں لیتے ہوئے دنیا کے سامنے رکھنا چاہیئے ۔انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ آزاد کشمیر میں حق رائے دہی کا انتظام کر کے بھارت پر مقبوظہ کشمیر میں بھی ایسا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے ۔انہوں نے یہ نادر خیال بھی پیش کیا کہ پاکستان سپر لیگ میں کشمیر کی ٹیم بھی شامل کی جا سکتی ہے جس سے نہ صرف کشمیر اور پاکستان کے عوام کےمابین تعلقات مزید مضبوط ہونگے بلکہ ہمارے قومی مؤقف کو مظبوط کرنے میں مدد بھی ملےگی۔
آیئر کموڈور (ر)خالد اقبال نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے ظلم و جبر کے بہت سے ثبوت انٹر نیٹ پر ہر ایک کیلئے دستیاب تھے لیکن بھارت اپنے تکنیکی ماہرین کے ذریعے ان دل دوز شواہد کو مٹانے اور یوں مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دبانے میں مصروفِ عمل ہے۔
سابق سفیر جناب عارف کمال نے اجلاس کے اختتام پر پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس مسئلہ سے متعلق اپنی حکمت عملی کو بہتر بنائیں اور مسلہِ کشمیر مؤثر طریقے سے پیش کرنے کے لیے اپنی سفارت کاری کو تیز کرے تاکہ بین الاقوامی سطح پر اس مسئلہ کو مطلوبہ توجہ اور اہمیت حاصل ہو سکے۔
جواب دیں