تعمیرپاکستان : مذہبی، ثقافتی محرکات: کل اور آج، محمد آفتاب خان
(کتاب پر تبصرہ: زہیر کنجاہی)
کتاب کی معلومات: تعمیرپاکستان (مذہبی، ثقافتی محرکات: کل اور آج)،محمد آفتاب خان/ ادبیات، ادارہ مطبوعات سلیمانی، رحمن مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار ۔ لاہور /اگست ۲۰۱۰ء / ۳۵۰ صفحات /مجلد، ۳۰۰ روپے
’’تعمیر پاکستان‘‘ کے مصنف ڈاکٹر محمد آفتاب خان پرورشِ حیوانات کے ماہر ہیں، مگر اپنے زمانۂ طالب علمی سے تاریخی و ادبی کتابوں کے قاری رہے ہیں۔ اِس مطالعے سے اُنہیں جو شعور حاصل ہوا ہے، اس کے مطابق برعظیم میں انگریزوں نے جوں ہی قدم جمانے کا آغاز کیا، اُن کی مزاحمت جہاد کی شکل میں سامنے آئی۔ فرائضی تحریک، سیّد احمد شہید کی تحریکِ اصلاح و جہاد، اور ۱۸۵۷ء کی جدوجہد ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ یہ ساری کوششیں بوجوہ ناکام رہیں، اور اِن وجوہ میں سے ایک بڑی وجہ اپنوں کی غداری اور کوتاہ فہمی تھی۔ ۱۸۵۷ء کے بعد نو آبادیاتی حکمرانوں نے مسلمانانِ برعظیم کو سیاسی و سماجی اور تعلیمی ہر اعتبار سے پیچھے رکھنے کی کوشش کی، اور ایک طویل مدت گزرنے کے بعد اُنہیں مسلمانوں کے ساتھ کی گئی اپنی اِس زیادتی کا احساس ہوا، تاہم بیسویں صدی میں مسلمانان برعظیم اپنے تاریخی شعور اور بے مثال قیادت کی وجہ سے دُنیا کے نقشے پر مملکتِ خداداد پاکستان کی شکل میں الگ وطن بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اِس وطن کے تصور، تشکیل اور تعمیر میں قوتِ محرکہ دینِ اسلام ہے۔ علامہ محمد اقبال، قائد اعظم محمد علی جناح اور سیّد ابوالاعلیٰ مودودی نے تصور، تشکیل اور نظریاتی پختگی فراہم کرنے میں اساسی کردار ادا کیا ہے، مگر وطنِ عزیز کی حکمران طاقتیں اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں، اور وطن عزیز کومشرقی پاکستان کی علیحدگی جیسے سانحات سے واسطہ پڑا۔
ڈاکٹر محمد آفتاب خان نے اِس کتاب میں حق گوئی سے کام لیتے ہوئے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، اور دردِ دل کے ساتھ توجہ دلائی ہے کہ ہماری نئی نسل کو تحریکِ پاکستان کے مقاصد سے آگاہ رہنا چاہیے، تاکہ اِن مقاصدکے مطابق تعمیرپاکستان کے لیے کوشاں رہے۔ جناب مؤلف نے اپنے اہداف کی وضاحت کے لیے کتاب کی ابواب بندی اِن عنوانات کے تحت کی ہے:،تحریکِ پاکستان کا تاریخی پس منظر ،[انگریز] حکمراں کی ساحری ،آزادئ ہندوستان ایک طائرانہ نظر ،چند تاریخی حقائق ،تقسیمِ ہند کا ڈراپ سین – مسلم کش فسادات کے بنیادی محرکات، انگریز کی پاکستان دشمنی کی انتہاء،نظریاتی کشمکش اور زعماے ملت ، تصورِ وطنیت، زبان، ملت کے اعاظمِ رجال کے باہمی تعلقات ۔ ایک طائرانہ نظر ـ پہلے چھے ابواب کو اُنہوں نے کتاب کا حصہ اوّل اور بعد کے چھے ابواب کو حصہ دوم قرار دیا ہے۔
حصہ اوّل کے چھے ابواب میں جناب مؤلف نے نو آبادیاتی حکمرانوں کی پالیسیوں اور اِن کے اثرات کا ذکر کیا ہے، اور حصہ دوم میں زعماے ملت کے افکار کی روشنی میں اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔ کتاب میں عام آدمی اور بالخصوص نوجوانوں سے خطاب کیا گیا ہے، اور اُمید ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ افراد کی نظر سے گزر ے گی۔
ادارہ مطبوعات سلیمانی کے ذیلی ادارے ’’ادبیات‘‘ نے اِسے سفید کاغذ پر شائع کیا ہے، اور قیمت مناسب رکھی ہے۔
ماخذ: مجلہ نقطہ نظر ، شمارہ ۳۳
تاریخ: اکتوبر ۲۰۱۲ء – مارچ ۲۰۱۳ء
جواب دیں