اُڑمچی میں پاک چین تعلقات پر کانفرنس

اُڑمچی میں پاک چین تعلقات پر کانفرنس

 
حال میں چین اور پاکستان کی قیادت کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات کے نتیجے میں نئے جذبے سے قائم ہونے والی نئی ٹھوس بنیادوں پر پاک چین تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور ان میں مزید استحکام لانے کی ضرورت ہے جبکہ اس تمام مرحلے میں علاقائی مسائل کے حل کے لیے باہم مرتب کردہ مشترکہ حکمت عملی پر خصوصی نگاہ رکھنا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار ۱۱ جولائی ۲۰۱۳ء کوچین کے شہر اُڑمچی میں ہونے والی سالانہ مشترکہ چار اداراتی کانفرنس کے موقع پر مقررین نے کیا۔
یہ کانفرنس انسٹی ٹیوٹ آف سنٹرل ایشین اسٹڈیز(ICAS)اُڑمچی میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس کے انعقاد میں دیگر شراکت دار اداروں میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (IPS)اسلام آباد، انسٹی ٹیوٹ آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز (ISAS)چیندو اور انسٹی ٹیوٹ آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز (ISAS) کن منگ شامل تھے۔
آئی پی ایس سے جس تین رکنی وفد نے اس کانفرنس میں شرکت کی ان میں آئی پی ایس کے ڈائریکٹرجنرل خالدرحمن، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (UMT)میں سماجی علوم کے سربراہ پروفیسر عبدالحمید اور آئی پی ایس کے لیڈ کو آرڈی نیٹر عرفان شہزاد شامل تھے۔

 

خالد رحمن کی تقریر کا عنوان تھا ’’پاک چین تعلقات: ابھرتا علاقائی منظرنامہ اور مستقبل کی سمت‘‘۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کی۲۰۱۴ء کے اختتام تک متوقع واپسی کے باعث جونیا علاقائی منظرنامہ ابھرے گا اس کے دُور رس اثرات اس سارے خطے کے استحکام اور پاک چین دوستی پربھی مرتب ہوں گے۔ جہاں انخلا کے مبہم منصوبوں اور ان پر غیر یقینی عملدرآمد کے ساتھ ساتھ امریکہ، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کے عمل میں اتارچڑھاؤ کے نتیجے میں افغانستان کا مستقبل ایک غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہے وہاں امریکہ کی طرف سے براعظم ایشیا میں قائدانہ کردار بھارت کو تفویض کیا جارہا ہے جس میں بحرہند میں فوجی نقل و حمل بھی شامل ہے۔ چنانچہ یہ صورتِ حال بحری جہازوں کی نقل و حمل، تجارت اور توانائی کی فراہمی کے ضمن میں بالکل نئی نوعیت کے چیلنج سامنے لانے والی ہے۔
کانفرنس کا آغازICAS اُڑمچی کے سرپرست ادارے، سنکیانگ اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے صدر پروفیسر لیوزونگ کانگ کے افتتاحی خطاب سے ہُوا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں سنکیانگ اور پاکستان کے درمیان اس مذہبی و ثقافتی مماثلت پر روشنی ڈالی جو تعاون کے لیے مضبوط بندھن اور بنیاد فراہم کرتا ہے۔ جنوبی ایشیااورپاکستان کے اُمور پر نظر رکھنے والے نمائندہ چینی دانشوروں نے اس کانفرنس میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ISASچیندو کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر وین فودے نے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات میں تجارتی عدم توازن کو کم کرنے پر زور دیا انہوں نے تجویز کیا کہ ملک میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جانا چاہیے تاکہ چین میں پاکستان سے برآمد کے زیادہ سے زیادہ مواقع پید اہوسکیں۔ پاکستان اسٹڈی سنٹر چیندو کے ڈائریکٹر پروفیسر چن جی ڈونگ کی رائے تھی کہ حال ہی میں سامنے آنے والی پیش رفت مثلاً اقتصادی کوریڈور کے اعلان کے بعد دوطرفہ تعاون کی شکل تبدیل ہوجائے گی اور سنکیانگ، پاکستان اور ہمسایہ ممالک ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوجائیں گے۔ ISASکی ڈائریکٹر محترمہ لی تاؤ نے تمام شعبوں میں تعاون کے لیے اداراتی نظام وضع کرنے کا مشورہ دیا۔ ISASکن منگ کے ڈائریکٹر پروفیسر چن لی جُن نے اپنی پریزینٹیشن کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور توانائی کے تعاون پر مرکوز رکھا۔ ICASاُڑمچی کی قائم مقام ڈائریکٹرمحترمہ شی لین نے کانفرنس میں سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔

 

 

افغانستان میں تبدیل ہوتی ہوئی صورتِ حال، امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کا منظرنامہ، طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات اور افغانستان میں جاری مصالحتی عمل کی بازگشت کانفرنس کے دوران بار بارسنائی دیتی رہی۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان کے حوالہ سے دونوں ملکوں کو چاہیے کہ ایسے اقدامات کو آگے بڑھائیں جو خالصتاً مقامی اور علاقائی سطح پر اٹھائے گئے ہوں اور افغانوں کی زیر قیادت مفاہمتی اقدامات کی مکمل طور پر حمایت کریں۔ چائنا ویسٹ نارمل یونیورسٹی (CWNU)میں نئے قائم شدہ پاکستان اسٹڈی سنٹر کے سربراہ پروفیسر     لی جیان اور ISASچیندو کے زینگ زیانگ یونے افغانستان کی پریشان کن صورتِ حال اور پاک چین تعلقات سمیت علاقے میں اس کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالی ۔
کانفرنس میں آئی پی ایس کے سینئر ایسوسی ایٹ کی حیثیت سے حصہ لینے والے UMTلاہور کے پروفیسر عبدالحمید نے اعلیٰ تعلیم، ٹیکنیکل اور پیشہ ورانہ تربیت، انسانی وسائل کی ترقی اور تحقیق کے میدان میں تعاون جیسے امور پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلیم کے میدان میں تعاون کے امکانات پرروشنی ڈالی۔ انہوں نے دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے درمیان تربیتی روابط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں طلبہ اور اساتذہ کے تبادلے اور زبانوں بالخصوص پاکستان میں چینی زبان کے فروغ میں درکار تربیتی پہلو مد نظررکھے جانے چاہییں۔
آئی پی ایس کے لیڈ کو آرڈی نیٹر عرفان شہزاد نے جو پریز ینٹیشن پیش کی اس کا عنوان تھا ’’پاک چین اقتصادی تعلقات: مستقبل کی تیاری‘‘۔ اس میں اقتصادی کور یڈور کو ایک پلان سے پراجیکٹ میں تبدیل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔ اسی طرح پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کا حجم بڑھانے کے ساتھ پاکستانی برآمد کنند گان کو اس طرح کی ٹیکس سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا جیسا کہ چینی مارکیٹوں میں دیگر آسیان ممالک کے برآمد کنند گان کو حاصل ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ کاروباری جھگڑوں کو ختم کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کیا جائے اور اس امکان پر غور کیا جائے کہ کاشغر اقتصادی زون کو گلگت بلتستان تک پھیلایا جائے۔
چاروں اداروں نے ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے جس کا مقصد مستقبل میں چاروں اداروں کے درمیان علمی تعاون کا فروغ ہے۔
نوعیت: روداد کانفرنس
تاریخ: ۱۱ جولائی ۲۰۱۳ء

 

 

Joint strategies viz a viz changing regional dynamics stressed


“Pakistan and China should solidify their relationship and build it further, banking upon the strong foundations set in the recent high level exchanges between the two countries’ leaderships while keeping a close look at and devising joint strategies viz a viz changing regional dynamics.”

 

 

These views were expressed by the speakers in the annual joint quadrilateral conference on 11 July 2013 organized by the Institute of Central Asian Studies (ICAS), Urumqi in collaboration with Institute of Policy Studies (IPS) Islamabad, Institute of South Asian Studies (ISAS) Chengdu and Institute of South Asian Studies (ISAS) Kunming in Urumqi.

 

 

A three member IPS delegation headed by Director General IPS Khalid Rahman and comprising Prof. Abdul Hameed, Dean Social Sciences, University of Management and Technology (UMT), Lahore and Irfan Shahzad, Lead Coordinator IPS participated in the conference. 

 

 

Khalid Rahman made a keynote speech titled Pak-China relations: evolving regional scenario and the road ahead.” He stressed that evolving regional scenario in the wake of US/NATO’s drawdown from Afghanistan – the pronounced date for which is end of 2014 – was set to bring wide-ranging implications for regional stability and the Pak-China relationship as well. While a number of uncertainties exist about the future of Afghanistan in the wake of somewhat ambiguous drawdown plans and their implementation as well as the ups and downs in negotiation process between the US and Taliban and US and Afghan government, the leadership role is being vested upon India by the US for the Asian continent, including the maneuvers in the Indian Ocean. Thus the situation presented a whole new plethora of challenges in terms of freedom of navigation, trade and energy supplies. 

 

 

Earlier, the conference was inaugurated with the opening speech of Liu Zhong Kang, president of Xinjiang Academy of Social Sciences – the parent body of ICAS Urumqi – who highlighted the religio-cultural similarities between Xinjiang and Pakistan, providing the strong bonds and base for cooperation.  

 

Leading Chinese scholars of South Asia and Pakistan participated in the conference and shared their views.

 

 

Prof. Wen Fude, former director of ISAS Chengdu stressed upon reducing the trade imbalance in Pak-China economic relations, advising for developing the production capacity of the country and creating more opportunities for export from Pakistan into China. Prof. Chen Jidong, director of Pakistan Study Center, Chengdu was of the view that the recent developments such as announcement of economic corridor will change the shape of bilateral cooperation and will usher the whole region including Xinjiang, Pakistan and neighboring countries into a new phase of development. Ms. Li Tao, director ISAS suggested developing institutional mechanism for cooperation in all the fields. Prof. Chen Lijun, director of ISAS Kunming focused his presentation on economic and energy cooperation between the two countries. Ms. Shi Lan, the acting director of ICAS Urumqi moderated the discussions during the conference. 

 

 

Evolving situation in Afghanistan including the drawdown scenarios, talks between Taliban and the US and intra-Afghan reconciliation echoed in the conference deliberations, again and again. It was stressed that the two countries should promote purely indigenous and regional initiatives regarding Afghanistan, and fully support Afghan-led and Afghan owned reconciliation initiatives. Prof. Li Jian, the head of newly founded Pakistan Study Center in China West Normal University (CWNU) and Zeng Xiangyu from ISAS Chengdu highlighted the worrisome Afghan situation and its possible fallouts on the region including Pak-China relations. 

 

 

Prof. Abdul Hameed from UMT Lahore, participating in the conference as senior IPS associate, highlighted the opportunities of educational cooperation between the two countries including higher education, technical and vocational training, human resource development and research collaboration. He also emphasized upon closer linkages between the universities of the two countries involving student and teachers exchanges and promotion of languages training, especially that of Chinese language in Pakistan.

 

 

Irfan Shahzad, Lead Coordinator IPS made a presentation on “Pak-China economic relations: preparing for the future” highlighting the need to turn the Economic Corridor from a plan into a project, increasing the share of outbound Chinese investments into Pakistan, providing tariffs to Pakistani exporters at par with ASEAN exporters in Chinese markets and enhancing communication linkages. He suggested developing business disputes settlement mechanism and exploring the possibility of extending Kashgar Economic Zone into Gilgit-Baltistan.

 

 

The four sides also signed an MoU formally for quadrilateral academic cooperation in future.

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے