پاکستان کی فعال سفارت کاری کے باعث سری نگر جی ۲۰ سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ

پاکستان کی فعال سفارت کاری کے باعث سری نگر جی ۲۰ سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ

بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر(آئی آئی او جے کے) کےشہرسری نگر میں ہونے والے جی ۲۰ ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجتماع کے خلاف پاکستان کی سفارتی کوششیں رنگ لائیں کیونکہ چین، کے ایس اے اور ترکی نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام، ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ اکیڈمک آؤٹ ریچ، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز نے ۳۰ مئی ۲۰۲۳ کو رفاہ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی (آرآئی پی پی)، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی (آر آئی یو)، اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار کے دوران ادارے کی نمائندگی کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا موضوع تھا ’جی ۲۰  سمٹ ان ڈسپیوٹڈ ٹیریٹیریل ایریا: ایکسپلوئیٹیشن آف اکنامک الائنس‘۔

سیمینار میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر ولید رسول نے ادا کیے اورسابق چیئرمین کشمیر پارلیمانی کمیٹی فخر امام نے بطور مہمان خصوصی  شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر راشد آفتاب، ڈائریکٹرآرآئی پی پی؛ ڈاکٹر عاصمہ شاکر خواجہ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹیجک اسٹڈیز؛ ڈاکٹر مجاہد گیلانی، کشمیری لیڈر؛ سلیم الطاف وانی، چیئرمین کے آئی آئی آر؛ ڈاکٹر محمدی، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز؛  ڈاکٹر نجم الدین بکارے، ایچ او ڈی، ڈیپارٹمنٹ آف پیس اینڈ کنفلیکٹ اسٹڈیز، نسٹ؛ پروفیسر ڈاکٹر آمنہ محمود، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، شعبہ سیاست اور بین الاقوامی تعلقات، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی؛ نسیم خالد، سیکرٹری پارلیمنٹ اور ڈاکٹر مصعب یوسفی شامل تھے۔

یمینار میں آئی پی ایس کی نمائندگی کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام نے کہا کہ ہندوستان جی ۲۰  ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجتماع  سےکچھ مقاصد حاصل کرنا  چاہتاہے۔ ان مقاصد میں سیاحت میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور یہ تاثر دینا شامل ہے کہ کشمیر اب ایک فلیش پوائنٹ نہیں رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی کوششوں اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں کامیابی کے باوجود وہ کشمیر کو ایک عام اور پرامن خطہ کے طور پر پیش کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ پاکستان کی فعال سفارت کاری کی وجہ سے نہ صرف عالمی سطح پر تنازع کشمیرکو توجہ حاصل ہوئی بلکہ چین، کے ایس اےاور ترکی نے سری نگر جی۲۰ سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے