تقریبِ رونمائی | ‘قرآنی معاہدات: ایک تعارف ‘
قرآن اللہ اور انسانوں کے درمیان ایک عہد نامہ اور انسانی معاملات کے لیے بہترین بنیادہے: احمر بلال صوفی
اللہ کا انسانوں کے ساتھ تعلق مختلف مراحل سے ہوتا ہوا گزرتا ہے، جس میں سے ہر مرحلہ ایک الگ عہد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ قرآن کو اکثر مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے بھیجا گیا محض ایک مذہبی نسخہ سمجھا جاتا ہے، لیکن در حقیقت یہ اللہ اور اس کی مخلوقات کے درمیان ایک پختہ معاہدہ ہے۔
یہ بات ماہر ِقانون اور سابق وفاقی وزیرِ قانون احمر بلال صوفی نے24 اپریل 2024 کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) اسلام آباد کے زیر اہتمام اپنی کتاب ‘قرآنی معاہدات: ایک تعارف ‘کی تقریب رونمائی کے دوران کہی۔ تقریب میں مختلف میدانوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین ، معلمین اور سماجی شخصیات نے شرکت کی اور کتاب کے مرکزی عنوان سے متعلق سیر حاصل بحث کی۔ جناب احمر بلال صوفی نے قرآن کے انداز اور پیغام پر اصولِ قانون کا اطلاق کرتے ہوئے اپنے نقطۂ نظر کی وضاحت کی ۔
اس پینل ڈسکشن کی نظامت آئی پی ایس کے سینئیر ریسرچ فیلو سید ندیم فرحت اور صدارت سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلٹ بنچ کے رکن جسٹس ڈاکٹر خالد مسعود نے کی، جبکہ اس میں چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن، وائس چیئرمین اور سابق سفیر سید ابرار حسین، وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس سید محمد انور نے بھی شرکت کی۔
پنے تعارفی کلمات میں مصنف نے ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن اور غیر مومن بندوں کے اپنے ساتھ رابطے کو متعدد مختلف سطحوں پر بیان کیا ہے۔ ان میں سے ہر تعلق ایک منفرد قانونی انتظام کی حیثیت رکھتا ہے، جس میں روحانی عقیدت اور آفاقی ترتیب دونوں شامل ہیں۔ اس لحاظ سے یہ بہت ضروری ہے کہ قرآن مجید کو مختلف اور متنوع شعبہ ہاے زندگی میں سے ہر ایک کے مطابق سمجھ کر اس سے رہ نمائی اخذ کی جائے۔ تازہ کتاب اس خلا کو پُر کرنے کی ایک کوشش ہے جس سے مذہبی اور معاشرتی تناظر میں قرآن کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔
احمر بلال صوفی کا یہ تحقیقی کام قرآن پاک کے بارے میں ایک منفرد نقطۂ نظر پیش کرتا ہے، اور اللہ اور اس کی مخلوقات کے درمیان عہد کو ایک ہمہ جہت نظام کے طور پر تفصیل سے بیان کرتا ہے ۔ اس نظام میں قرآن انسانی زندگی کے ہر پہلو سے متعلق کئی حوالوں سے انسانوں اور خدا کے درمیان وہ تعلق قائم کرتا ہے جس سے نہ صرف انسان کا انفرادی روحانی تعلق مضبوط ہوتا ہے بلکہ معاشرتی نظم و نسق کی تفہیم بھی حاصل ہوتی ہے ۔
اس کام میں پیش کی گئی تحقیق دوہری اہمیت رکھتی ہے۔ سب سے پہلے، یہ ایک مذہبی متن کے طور پر اور دنیا بھر میں سماجی، ثقافتی اور قانونی نظام کی بنیاد کے طور پر قرآن کے مرکزی کردار کو واضح کرتا ہے۔ ان نظاموں کو مؤثر طریقے سے سمجھنے کے لیے اس کی ساخت اور بنیادی پیغام کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
دوسری طرف ایک معاہدے کے فریم ورک کے طور پر قرآن پر اس طرح کی تحقیق ایک نیا نقطہ نظر پیش کرتی ہے جو اس کے پیغام کی تفہیم کو بہتر بناتی ہے۔ یہ اندازِ فکر قرآنِ پاک کو ایک زندہ معاہدے کی شکل دے کر مومنوں اور ان کے عقیدے کے درمیان ایک مضبوط تعلق کو پروان چڑھاتا ہے۔
شرکاء نے مختلف حوالوں سے اپنے سوالات اور تبصروں کے دوران اس بات کا اظہار کیا کہ یہ تحقیق معاشرے اور ریاست کے نظم و نسق کے وسیع تر مضمرات پر بھی روشنی ڈالتی ہے، ایک بنیادی عقیدے کے طور پر معاہدوں کے تقدس کو اندرونی بنانے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ معاہدوں کو عقیدے کے مضامین کے طور پر دیکھ کر، افراد کے رضاکارانہ طور پر نجی اور قانون سازی دونوں معاہدوں پر عمل کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ مسلم اسکالرز اور مذہبی رہنماؤں کے درمیان اس بیانیے کو فروغ دینے سے معاشرتی سطح پر نمایاں تبدیلی آسکتی ہے۔
آخر میں خالد رحمٰن نے کہا کہ یہ کتاب قرآن کے قانونی فریم ورک کا ایک زبردست تجزیہ پیش کرتی ہے، جو علمی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے اور اپنی تازہ بصیرت کے ذریعےیہ نئی تجاویز پیش کرتی ہے کہ کس طرح اس مقدس صحیفے کو سمجھا جاسکتا ہے اور کس طرح اس کے ساتھ تعامل کیا جا سکتا ہے۔
جواب دیں