پاکستان کی ضرورت ایسی ”آبی قیادت“ ہے جو پانی کے مسائل پر رہنمائی کی بصیرت رکھتی ہو

wateritem thumb

پاکستان کی ضرورت ایسی ”آبی قیادت“ ہے جو پانی کے مسائل پر رہنمائی کی بصیرت رکھتی ہو

wateritem1

پاکستان کو ایک آزاد ریاست کا وجود پائے 70 سال ہونے کو ہیں لیکن فراہمی اور نکاسئِ آب کے شعبے کے مسائل ملک کی سماجی و معاشی پسماندگی کی علامت بن کر رہ گئے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کو تمام سطحوں پر ایک ایسی قیادت کی شدید ضرورت ہے جو پانی کے مسائل پر ارتکاز کی بصیرت رکھتی ہو۔ بالخصوص ملک کی سیاسی قیادت کو چاہیے کہ وہ فراہمی اور نکاسئِ آب کے شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر اہمیت دے اور آبی وسائل کے تحفظ اور ان کی ترقی کو قومی مسئلہ قرار دے۔

یہ وہ پیغام ہے جو ’عالمی یومِ آب‘ کے موقع پر 22مارچ 2017ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز سے جاری کیا گیا۔

فراہمی اور نکاسئِ آب کے شعبوں کو بذاتِ خود ملکی سطح پر ازسرِنو ترتیب دینے اورفعال کرنے کی شدید ضرورت ہے  اور اس کے لیے سرکاری اور نجی اداروں کی طرف سے بھاری پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت بھی ہو گی ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز  کی طرف سے زور دیتے ہوئے کہا  گیا: "حقیقی ضرورت یہ ہے کہ قوم بحیثیت مجموعی اس انتہائی بگڑی ہوئی صورت حال کو چیلنج سمجھ کر اٹھ کھڑی ہو”۔

آئی پی ایس کے لیڈ کوآرڈینیٹر اور ماہرِ آبی امور عرفان شہزاد نے اس بات پر زور دیا کہ آبی وسائل کا تحفظ اور اس کی ترقی کو ایک قومی ایمرجنسی کے طور پر لیا جانا چاہیے۔ ”پانی کا ہر قطرہ اہمیت کا حامل ہے اورہر شہری پر اسے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری کا اطلاق ہوتا ہے“

انہوں نے کہا کہ ” آبی قیادت“ کے تصور کو معاشرے کے تمام طبقات میں اجاگر کیا جانا ضروری ہے جس میں سیاست دانوں، اساتذہ، رائے ساز افراد اور میڈیا کو کلیدی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کے امور سے متعلق احساسات اور اس کی بچت کو معاشرے کی سوچ کا حصہ بنایا جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 2018ء کی انتخابی مہم میں آبی تحفظ کے مسئلہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے