مغرب اور اسلام [شمارہ نمبر ۴۷]
مغرب میں معاشرہ، ادارے اور خواتین
مدیر: ڈاکٹر انیس احمد جلد: ۲۲ شمارہ: ۴۷ [۲۰۲۰ کا پہلا شمارہ] صفحات: ۱۰۱ قیمت: ۳۵۰ روپے [پاکستانی]، ۲۵ ڈالر [امریکی] فہرستِ مضامین: مغرب اور اسلام – شمارہ نمبر ۴۶
|
تعارف
مغرب اور اسلام انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کا ششماہی اردو جریدہ ہے جو اسلام سے متعلق مغرب کے تاثرات کو سمجھنے اور دونوں تہذیبوں کے مابین تعمیری تبادلہِ خیالات کو فروغ دینےکی ایک کوشش ہے۔
تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو جنسی مساوات کا مغربی نعرہ سرمایہ دارانہ نظام کی ایک منطقی ضرورت کے طور پر وجود میں آیا ۔ مشینی دور میں کم مزدوری پر کام کرنے والی افرادی قوت کی ضرورت کو پورا کیے بغیر سرمایہ دارانہ نظام اپنے آپ کو برقرار نہیں رکھ سکتا تھا، اس لیے خواتین کو گھر سے نکال کر کارخانے میں محنت کشی اختیار کرنے کو آزادی،حریت اور ترقی کا نام دے کر خواتین کو تجارتی کارکن بننے کی دعوت دی گئی۔ مسلم دنیا نے مغربی سامراج کی غلامی نہ صرف سیاسی طور پر قبول کی بلکہ علمی اور معاشرتی تصورات کو بھی مادی ترقی سے وابستہ کر کے یہ سمجھا کہ اگر اپنے آپ کو مادی طورپر مستحکم کرنا ہے تو مغرب کی اندھی نقالی کرنا ہو گی۔اس میں عربی بولنے والے ممالک ہوں یا ترکی بولنے والے یا اردو بولنے والے سب نے یکساں رویہ اختیار کیا۔
آج جن نتائج کا سامنا یورپ اور امریکہ کو کرنا پڑ رہا ہے اور جس طرح اس کا خاندانی اور اخلاقی نظام تباہ ہو چکا ہے ۔وہ کسی بھی ہوش مند کے لیے یہ سمجھنے کے لیے کافی ہے کہ تنہا صنفی مساوات مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ ہر جنس کی ضروریات ، فطرت اور کردار کے لحاظ سے اس کی تربیت و تعلیم ہے جو اسلام کے نظام زندگی نے بہترین اصولوں کی شکل میں ہمیں فراہم کی ہے۔
جواب دیں