آئی پی ایس کی طرف سے مائیکرو گرڈز کے لیے نیپرا ڈرافٹ ریگولیشنز 2021 پر بصیرت افروز اظہار رائے
ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی تقریباً 60 ملین آبادی ڈسٹری بیوشن گرڈ کے آف گرڈ اور نان کمپلائینٹ ایریا میں رہتی ہے، جو زیادہ تر شمالی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں پر مشتمل ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی تقریباً 60 ملین آبادی ڈسٹری بیوشن گرڈ کے آف گرڈ اور نان کمپلائینٹ ایریا میں رہتی ہے، جو زیادہ تر شمالی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں پر مشتمل ہے۔ ٹرانسمیشن سسٹم کو ان دور دراز علاقوں تک پھیلانے پر اٹھنے والے ضرورت سے زیادہ اخراجات کے باعث، مائیکرو گرڈز روایتی اور قابل تجدید توانائی کے ذریعے بجلی کی فراہمی کا ایک پائیدار حل ہو سکتے ہیں۔
یہ وہ تناظر تھا جس پر 21 جنوری 2022 کو نیپرا کے مائیکرو گرڈز کے حوالہ سے ریگولیشنز 2021 کے مسودے پر ایک اجلاس منعقد ہوا۔ آن لائن میٹنگ کی صدارت چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے کی اور اس میں مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے 50 سے زائد ماہرین نے شرکت کی جبکہ آئی پی ایس کے انرجی، واٹر اینڈ کلائمیٹ چینج پروگرام کے چیئرمین مرزا حامد حسن نے اس موضوع پر بصیرت افروزپریزینٹیشن پیش کی۔
حسن نے اپنی پریزنٹیشن میں نیپرا کے اس اقدام کی توثیق کی اور اس کے ریگولیشنز کے مسودے کو دیہی معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔
ٹیرف کے تصفیے پر تبصرہ کرتے ہوئے، حسن نے زور دیا کہ ٹیرف کے لیے لازم کردہ ضوابط کے مسودے پر صارفین اور مائیکرو گرڈ آپریٹرز کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی جانی چاہیے اور اس کے لیے مسابقتی ٹیرف کا تخمینہ متعارف کرایا جانا چاہیے۔
حسن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان اقدامات کو پائیدار بنانے کے لیےایسی اجتماعی کوششیں کی جانی چاہئیں جن میں تقسیم کار کمپنیاں تکنیکی کوڈز کے اطلاق میں مدد کریں تاکہ پاور سورس کنیکٹیویٹی اور ڈسپیچ میں مسائل کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔
مجوزہ سفارشات کی چیئرمین نیپرا کے ساتھ ساتھ اجلاس کے دیگر شرکاء نے بھی توثیق کی۔
جواب دیں