نپس (این آئی پی ایس) میں ’عقیدے کی تبدیلی اور شاہ لطیف‘ پر ایک گفتگو

نپس (این آئی پی ایس) میں ’عقیدے کی تبدیلی اور شاہ لطیف‘ پر ایک گفتگو

آئی پی ایس  کےریسرچ فیلو ڈاکٹر غلام حسین صوفی نے 7 جون 2022 کونیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان اسٹڈیز، قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد میں ’عقیدہ کی تبدیلی اور شاہ لطیف‘ کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس اجلاس میں پی ایچ ڈی کے ان طلباء نے شرکت کی جنہوں نے شاہ لطیف اور بین المذاہب ہم آہنگی کا مضمون اپنے آخری سمسٹر میں چن رکھا ہے۔

 Dr-Sufi-Ghulam-Hussains-talk-at-NIPS

آئی پی ایس  کےریسرچ فیلو ڈاکٹر غلام حسین صوفی نے 7 جون 2022 کونیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان اسٹڈیز، قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد میں ’عقیدہ کی تبدیلی اور شاہ لطیف‘ کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس اجلاس میں پی ایچ ڈی کے ان طلباء نے شرکت کی جنہوں نے شاہ لطیف اور بین المذاہب ہم آہنگی کا مضمون اپنے آخری سمسٹر میں چن رکھا ہے۔

تحقیق کار نے طالب علموں کو شاہ لطیف پر کی جانے والی جدید تحقیق کے بارے میں آگاہ کیا، اور حال ہی میں آئی پی ایس میں عقیدے کی تبدیلی کے حوالے سے کیے گئے اپنے تحقیقی کام پر روشنی ڈالی۔

مقرر نے طلباء کو سندھ میں تصوف کی تاریخ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح شاہ لطیف 20ویں صدی کے اوائل میں صوفی سندھ کی ایک تمثیل کے طور پر ابھرے، اور سندھی قوم پرستوں نے کیسے ان کے نام پر سیاست کی۔ اس کے بعد انہوں نے شاہ لطیف کے اس مقام کو’عقیدے کی جبری تبدیلی‘ کے حالیہ بیانیے سے جوڑتے ہوئے کہا کہ صوفی سندھی کی تعلیمات جبری تبدیلی کی بیان بازی سے متصادم ہیں۔ یہی وجہ ہے ہے کہ سندھی ہندو اور مسلمان امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ تاہم، اقلیتوں پر ظلم کے کچھ غیر معمولی واقعات ہر جگہ ہو جاتے ہیں، جن کو  بنیاد بنا کر  پورے معاشرے پر الزام نہیں لگایا جا سکتا۔

انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے تحقیقی منصوبوں کو مکمل کرنے سے پہلے تمام سماجی عوامل بشمول عالمی جغرافیائی سیاست، خاص طور پر بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کو مدنظر رکھیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے