آئی پی ایس ٹیم کا خیبر پختونخوا کے تین اضلاع میں زکوٰۃ وعشر کے انتظامات کا مطالعہ
آئی پی ایس کے ایک چار رکنی وفد نے 25 سے 29 جولائی 2022 تک پشاور، بنوں اور ایبٹ آباد کا دورہ کیا تاکہ خیبرپختونخوا کے تین اضلاع میں زکوٰۃ اور عشر کے عملی انتظامات کو سمجھا جا سکے۔
دورہ کرنے والے وفد میں ڈاکٹر سلمان احمد شیخ، پرنسپل انویسٹیگیٹر، اسلامک سوشل فنانس فار سوشل پروٹیکشن اسٹڈی؛ ڈاکٹر انور شاہ، شریک پرنسپل انویسٹیگیٹر ، اسلامک سوشل فنانس فار سوشل پروٹیکشن اسٹڈی؛ محمد ولی فاروقی، ریسرچ آفیسر، آئی پی ایس اور میر افضل، جونیئر ریسرچ ایسوسی ایٹ، آئی پی ایس شامل تھے۔
ان تینوں اضلاع میں ضلعی زکوٰۃ کی سرکاری انتظامیہ بشمول ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفیسرز، آڈیٹرز، گروپ سیکرٹریز اور مقامی زکوٰۃ کمیٹیوں کے چیئرمین بھی میٹنگ میں موجود تھے۔
پشاور میں خیبر جیسے ملحقہ علاقوں کی ضلعی زکوٰۃ انتظامیہ بھی میٹنگ میں ساتھ تھی۔ اسی طرح بنوں میں ڈی آئی خان اور جنوبی وزیرستان جیسے ملحقہ علاقوں کی ضلعی زکوٰۃ انتظامیہ نے بھی شمولیت اختیار کی۔ آخر میں ایبٹ آباد میں ہری پور اور مانسہرہ کےملحقہ علاقوں کی ضلعی زکوٰۃ انتظامیہ نے بھی شرکت کی۔ چنانچہ، تین اہم میٹنگوں میں آئی پی ایس ٹیم نے آٹھ اضلاع کی ضلعی زکوٰۃ انتظامیہ کا انٹرویو کیا۔
دورے کے آغاز پر زکوٰۃ و عشر ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر میں آئی پی ایس ٹیم کا استقبال کیا گیا جہاں ٹیم نے سیکرٹری نشیتا مریم محسن، ایڈیشنل سیکرٹری جہانزیب خان، ڈپٹی سیکرٹری سید مبشر رضا، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی محمد اعظم اور سیکشن انچارج جمیل آفریدی سے ملاقات کی۔ ہیڈ کوارٹر میں ٹیم کو محکمے کے بنیادی ڈھانچے اور انتظامیہ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
اس کے بعد آئی پی ایس ٹیم 26 جولائی کو پشاور، 27 جولائی کو بنوں اور 29 جولائی کو ایبٹ آباد میں ڈسٹرکٹ زکوٰۃ کمیٹیوں کے دفاتر کے مطالعاتی دورے کے لیے روانہ ہو گئی۔ اس دورے کے دوران آئی پی ایس ٹیم نےضلعی زکوٰۃ آفیسرز، آڈٹ آفیسر، آڈیٹر اور آڈٹ اسسٹنٹ، گروپ سیکرٹریز/فیلڈ کلرک، مقامی زکوٰۃ کمیٹی کے چیئرمین اور مستحقین کے انٹرویوز کیے۔
ٹیم نے آڈیٹر کی رپورٹ، LZ-11، LZ-12، LZ-13، LZ-14 اور LZ-19، سالانہ رپورٹس، استحقاق فارم اور دیگر متعلقہ دستاویزات کا بھی جائزہ لیا اور ان کا معائنہ کیا۔
ان تفصیلی انٹرویوز میں انتظامی امورمیں رکاوٹوں کا انکشاف ہوا، جن میں سیاسی اثر و رسوخ، گروپ سیکرٹریز اور آڈٹ سٹاف کی کم تنخواہیں، کم خودمختاری، ضلع کو ادائیگیوں کی وصولی میں تاخیر، پیچیدہ دستاویزی ضروریات اور ضلع میں غیر استعمال شدہ فنڈ کو روک کے نہ رکھنا، چاہے یہ تکنیکی وجوہ سے ہی ہو، شامل ہیں۔ استفادہ کنندگان نے برانچوں کے چکر کاٹتے رہنے اورعملے کے عدم تعاون کا ذکر کیا۔ مقامی زکوٰۃ کمیٹی کےتمام چیئرمینوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ان سے مزید فارم طلب کیے جائیں تو محکمہ ان کیسوں سے انکار نہیں کرے گا ماسوا ان کیسوں کے جو بسپ (بی آئی ایس پی)سے ڈپلیکیشن کی بنیاد پر مسترد کیے گئے ہوں۔ ڈیٹا لینے اور استحقاق کی تصدیق کے بعد، تمام فارمز کو لازماً منظور کیا جانا چاہیے یامحکمہ ان فارموں کی تعداد کے مقابلے دو گنا فارم نہیں لے گا جن پر وہ ادائیگی کے لیے کارروائی کرنا چاہتا ہے۔
آڈٹ کے عملے اور گروپ سیکرٹریز نے کم تنخواہوں اور آڈٹ کے لیے بہت کم وقت دینے کی شکایت کی۔ سفری الاؤنس اور معمولی تنخواہوں کی وجہ سے، ان کے لیے دور دراز علاقوں میں رہنے والے استفادہ کنندگان کا صحیح طریقے سے آڈٹ کرنا تقریباً ناممکن تھا۔ آڈٹ کے عملے نے بھی خودمختاری کی شکایت کی کیونکہ ان کی تنخواہ کے چیک پر ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفیسر کے دستخط ہوتے ہیں جو ان کی کارکردگی کا جائزہ بھی بھیجتا ہے۔ دوسری جانب آڈٹ کےعملے کو بھی ان کا آڈٹ کرنا ہے۔ بینک کی جانب سے چیک بک اور بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے کے چارجز کے ساتھ ساتھ بینک اکاؤنٹ کھولنے میں حائل رکاوٹوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ چونکہ ضلعی زکوٰۃ چیئرمینوں کا تقرر سیاسی طور پر ہوتا ہے، اس لیے اکثر مقامی زکوٰۃ کمیٹیوں کو بھی سیاسی رنگ دیا جاتا ہے۔
اس دورے میں ان جیسی کئی دیگر رکاوٹوں کا انکشاف ہوا جن سے آئی پی ایس کی ٹیم کو اپنی تحقیق میں مزید بہترپالیسی تجاویز سامنے لانے میں مدد ملے گی۔
جواب دیں